• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 58407

    عنوان: ایک شخص نے مجھ سے پچاس ہزار روپئے لیے اور وہ شخص اس پیسے سے شراب کی دکان کھول رہا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے تو میری اصل رقم پچاس دیدینا اور باقی کا منافع تم رکھنا تو کیایہ میرے لیے جائز ہے؟

    سوال: مثلاً ایک شخص نے مجھ سے پچاس ہزار روپئے لیے اور وہ شخص اس پیسے سے شراب کی دکان کھول رہا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے تو میری اصل رقم پچاس دیدینا اور باقی کا منافع تم رکھنا تو کیایہ میرے لیے جائز ہے؟ اس کے بارے میں میں نے ایک عالم صاحب سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ حرام ہے ، کیوں کہ تم شراب کے کام میں معین و مددگار بن رہے ہو۔ اسی طریقے سے میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ میں بینک میں پیسہ رکھتاہوں اور وہ میرا پیسہ سود پر استعمال کرتے ہیں تو میں ان سے اپنی اصل رقم لیتاہوں ، منافع نہیں لیتاتو یہ کیسا ہے تو کیا جائز ہے یا ناجائزہے؟

    جواب نمبر: 58407

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 815-815/M=8/1436-U اگر آپ پچاس ہزار روپئے اس شخص کو قرض کے طور پر ہی دے رہے ہیں کاروبار میں شرکت کے طور پر نہیں دے رہے ہیں لیکن آپ کو معلوم ہے کہ یہ شخص اس پیسے سے شراب کی دکان کھولے گا تو یہ تعاون کرنا ہوا اور ناجائز اور حرام کام پر اعانت بھی گناہ ہے اس لیے اس سے بچنا چاہیے، اس عالم صاحب نے صحیح فرمایا۔ بینک میں اگر آدمی سودی کاموں پر اعانت کی نیت سے روپیہ رکھتا ہے تو یہ بھی غلط ہے، اگر آدمی اپنی رقم کو اپنے پاس رکھنے میں چوری ہوجانے کا خطرہ محسوس کرتا ہو اور بینک کے علاوہ کوئی محفوظ مقام نہ ہو تو مجبوری میں حفاظت کی غرض سے بینک میں روپیہ رکھنے میں مضائقہ نہیں، اور سودی رقم نکال کر غرباء کو بلانیت ثواب دے دینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند