• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 58055

    عنوان: ھیوی ڈیپوزٹ پر گھر لینا کیسا ہے

    سوال: میں نے ایک جگہ ہیوی ڈیپوزٹ پر گھر لیا ہے جہاں پر عام طور سے کرایہ ۸۰۰۰ (۸ ہزار) روپیہ ماہانہ کرایا ہے ، پر میں ہیوے ڈیپوزٹ ۲،۵۰،۰۰۰ (ڈھائی لاکھ ) روپیہ دیکر اس گھر کو استعمال کر رہا ہوں، ہمارے اور مالک کے درمیان یہ بات طے پائی ہے کہ آدھے مکان میں اس کا سامان رہے گا اور آدھا ہم استعمال کریں گے ۔ تو اس وجہ سے میرا کرایہ بجائے ۸ کے چار ہزار روپیے آپس کی رضامندی سے طے ہوا ہے ۔ اور مکان مالک اس پیسے کو اپنے کاروبار میں لگائے گا اور اس رقم سے حاصل شدہ منافع کا کوئی بھی حصہ مجھے نہیں ملے گا۔تو مجھے یہ جاننا ہے کہ کیا اس طرح سے معاملہ کرنا شریعت کے لحاظ سے جائز ہے یا نہیں؟براہ کرم ای میل پر جواب دینے کی زحمت گوارا کریں۔

    جواب نمبر: 58055

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 290-255/Sn=5/1436-U مکان کے جتنے حصے پر آپ رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، اتنی گنجائش والے مکان کا آپ کے علاقے میں اگر چار ہزار یا اس کے آس پاس کرایہ ہے تو صورت مسئولہ میں آپ کے لیے یہ معاملہ کرنا شرعاً درست ہے، آپ اس مکان میں رہائش اختیار کرسکتے ہیں؛ لیکن اکر واقعی کرایہ کافی زیادہ ہے آپ نے چونکہ ”ڈپوزٹ“ زیادہ جمع کی ہے؛ اس لیے آپ کو چار ہزار روپئے میں مکان دیدیا تو پھر یہ ”قرض“ پر سود حاصل کرنے کے حکم میں ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند