• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 57905

    عنوان: افزائش نسل کے مقصد سے میرے پاس ایک بیل / سانڈ ہے اور ہر گائے پر ۱۰۰ روپئے لیتاہوں ، تو کیا اس کو انکم کے طورپر استعمال جائز ہے؟

    سوال: (۱) میرا ایک ملک ڈیری فارم(دودھ کی ڈیری ) ہے، ۲۹ گائیں اور چاربچھرے ہیں، ہری گھاس کے لیے میرے پاس زمین نہیں ہے،میں اسے خرید تاہوں نیز ان جانوروں کو چرنے کے لیے بھی نہیں بھیجتاہوں بلکہ فارم میں ہی گھاس کھلاتاہوں۔ میں ان کی زکاة دینے کے بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ (۲) گہیوں، مکھئی اوردوسری چیزیں جن کا استعمال شراب فیکٹری میں شراب کے لیے ہوتاہے، شراب بنانے کے بعد اسے (گہیوں، مکھئی) کو مارکیٹ میں گائے کے چارے کے طورپر بیچاجاتاہے، تو کیا اس طرح کا چارہ خریدنا جائز ہے؟ (۳) افزائش نسل کے مقصد سے میرے پاس ایک بیل / سانڈ ہے اور ہر گائے پر ۱۰۰ روپئے لیتاہوں ، تو کیا اس کو انکم کے طورپر استعمال جائز ہے؟

    جواب نمبر: 57905

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 378-328/D=4/1436-U آپ کے پاس موجود گائے بچھڑے زکاة کا نصاب نہیں ہیں، لہٰذا ان کی قیمت پر کسی قسم کی زکاة واجب نہیں، البتہ ان کے دودھ فروخت کرنے سے جو قیمت ملتی ہے اگر وہ رقم (خواہ دوسرے اموال زکاة ملانے سے ) بقدر نصاب کو پہنچ جائے گی تو سال پورا ہونے پر اس پر زکاة واجب ہوگی۔ (۳) اس سے انکم حاصل کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند