• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 57200

    عنوان: تاش کھیلنا حرام ہے تو قرآن کریم کے حوالے سے بتائیں۔ کیاجوا کے بغیر بھی ؟

    سوال: تاش کھیلنا حرام ہے تو قرآن کریم کے حوالے سے بتائیں۔ کیاجوا کے بغیر بھی ؟

    جواب نمبر: 57200

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 246-237/N=3/1436-U ہار جیت پر مال کی شرط کے ساتھ تاش کھیلناحرام ہے؛ کیوں کہ یہ جوے کی شکل ہے جو مذہب اسلام میں بنص قطعی حرام ہے، اور اگر ہار جیت پر مال کی شرط نہ ہو تو تضییع اوقات کا سبب اور لایعنی کام ہونے کی وجہ سے مکروہ تحریمی یعنی: قریب بہ حرام ہے بشرطیکہ اس کو مستقل کا مشغلہ نہ بنایا جائے، اس کی وجہ سے فرائض وواجبات میں کوئی خلل نہ آئے، نیز بات بات پر قسیم بھی نہ کھائی جائے ورنہ ہارجیت پر مال کی شرط کے بغیر بھی تاش کھیلنا حرام ہوگا، قال اللہ تعالی: ”یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ“ الآیة (المائدة: ۹۰) وفي مقام آخر: ”وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِي لَھْوَ الْحَدِیثِ“ الآیة (لقمان: ۶)، اللہو کل باطل ألہی عن الخیر وعما یعني و ”لہو الحدیث“ نحو السمر بالأساطیر والأحادیث التي لا أصل لہا، والتحدث بالخرافات والمضاحیک وفضول الکلام وما لا ینبغي من کان وکان ونحو الغناء وتعلم الموسیقار وما أشبہ ذلک (تفسیر الکشاف ۵: ۶،مطبوعہ مکتبہ العبیکان، الریاض)، وکرہ تحریمااللعب بالنرد شیر وکذا الشطرنج وہذاإذا لم یقامر ولم یداوم ولم یخل بواجب وإلا فحرام بالإجماع․ (در مختار مع الشامي: ۹: ۵۶۴، ۵۶۵ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، قولہ: ”وہذا الخ“ وکذا إذا لم یکثر الخلف علیہ (شامي)، ومثلہ في الموسوعة الفقہیة (۳۷: ۲۷۱) وبدائع الصنائع (۴: ۳۰۵ ۳۰۶ مکتبہ زکریا دیوبند) وغیرہا․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند