• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 56959

    عنوان: شارجہ میں میری ٹائر کی دکان ہے، میرا ایک گاہک کسی کو بھیجتاہے اورمجھے کہتا ہے کہ ۸۰۰ درہم کا بل بنادو اور اتنے میں اسے ٹائر بیچ دو جب کہ ٹائر کی قیمت ۷۰۰ درہم ہے ، میں ایسا ہی کرتاہوں ، بعد میں وہ گاہک آتاہے اور ۱۰۰ درہم مجھ سے لیتاہے جو اس گاہک پر اضافی چارج لگا تاہوں(اس گاہک کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں اس پر اضافی چارج لگا تاہوں)۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی روشنی میں یہ کارو بار درست ہے؟براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال: شارجہ میں میری ٹائر کی دکان ہے، میرا ایک گاہک کسی کو بھیجتاہے اورمجھے کہتا ہے کہ ۸۰۰ درہم کا بل بنادو اور اتنے میں اسے ٹائر بیچ دو جب کہ ٹائر کی قیمت ۷۰۰ درہم ہے ، میں ایسا ہی کرتاہوں ، بعد میں وہ گاہک آتاہے اور ۱۰۰ درہم مجھ سے لیتاہے جو اس گاہک پر اضافی چارج لگا تاہوں(اس گاہک کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں اس پر اضافی چارج لگا تاہوں)۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی روشنی میں یہ کارو بار درست ہے؟براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 56959

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 158-135/D=2/1436-U خریدار سے ۱۰۰/ درہم زائد لینا خلاف مروت ہے اور جب اس نے کسی ذریعہ سے آپ پر اعتماد کیا کہ آپ مناسب سامان دیں گے اور اس کی مناسب قیمت لیں گے تو پھر زیادہ درم لینا صفت امانت کے منافی خیانت کے قریب ہے، بھیجنے والے کا عمل دھوکہ کے مشابہ ہے، بھیجنے والے کو ۱۰۰/ درہم دینا ناجائز ہے اور اس کا لینا بھی ناجائز ہے۔ اگر خریدار سے متعارف قیمت لیں اور اپنی طرف سے بھیجنے والے کو انعام دیدیں اس کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند