متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 56032
جواب نمبر: 56032
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 44-25/Sn=1/1436-U جسم انسانی کا ہرہرجز قابل احترام ہے، آیت کریمہ وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ الآیة اس کی طرف مشیر ہے؛ اسی لیے جسم کے کسی بھی حصے کو خواہ بہ ظاہر کتنا ہی غیرمفید اور ناکارہ ہو، اضطراری حالت میں بھی علاج یا کسی اور مقصد سے استعمال کرنا جائز نہیں، فتاوی ہندیہ میں ہے: ”الانتفاع بأجزاء الآدمی لم یجز قیل للنجاسة وقیل للکرامة ہو الصحیح“ (۵/۴۳۴، کراہیة) شرح سیر کبیر میں ہے: ”والآدمي محترم بعد موتہ علی ما کان علیہ في حیاتہ فکما لا یجوز التداوي بشيء من الآدمي الحيّ إکراما لہ فکذلک لا یجوز التداوي بعظم المیت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسر عظم المیت ککسر عظم الحي“ (۱/۱۲۸، باب دواء الجراحة، ط: الشرکة الشرقیة) وہکذا فيالہندیة: ۵/۴۱۶، بیروت) سوال میں مذکور ادارہ جو نوزائدہ بچوں کے ناڑے (جو جسم انسانی کا ایک حصہ ہے) کے Cells (خلیوں) کو علاج کے لیے استعمال کرتا ہے، شرعاً یہ ایک ناجائز عمل ہے، اس میں کسی طرح کا تعاون تعاون علی الاثم ہے جو از روئے آیت کریمہ ”وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ“ ناجائز ہے؛ اس لیے آپ کے لیے اس ادارے میں ملازمت کرنا اور اسے فروغ دینا شرعاً جائز نہیں ہے، آپ یہ ملازمت ترک کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند