• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 55484

    عنوان: اگر کسی کی غیبت کی ہو اور اسے معلوم نہ ہوا ہو تو اس سے معافی مانگنا لازم ہے یا نہیں؟

    سوال: حکیم اختر شاہ صاحب پاکستان والے کی غیبت پہ بیان سنا انہوں نے فرمایا کہ اگر کسی کی غیبت کی ہو اور اسے معلوم نہ ہوا ہو تو اس سے معافی مانگنا لازم نہیں ہے ، معافی تب مانگنا لازم آتاہے جب کسی کو معلوم ہو جائے کہ اس کی یہ برائی کی گی۔ یہ بات انہوں نے مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ کے ملفوظات سے نقل کی ہے، ذرا اس کی تصدیق فرمادیں۔ میرے پاس بیان موجود ہے ، لنک بھیج سکتاہوں۔

    جواب نمبر: 55484

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 54-54/Sn=11/1435-U غیبت کے حوالے سے حضرت حکیم اختر صاحب مرحوم کا بیان صحیح ہے، بعض بڑے بڑے مفسرین اور محدثین بھی اس کے قائل رہے ہیں، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے بھی بیان القرآن میں اسے نقل کیا ہے؛ البتہ اس پر یہ اضافہ کیا ہے کہ جس شخص کے سامنے غیبت کی گئی ہے غیبت کرنے والے پر ضروری ہے کہ اس کے سامنے اپنی تکذیب کرے ، چناں چہ ”بیان القرآن“ میں ہے ”اس (غیبت کرنے) میں حق اللہ اور حق العبد دونوں ہیں؛ اس لیے توبہ بھی واجب ہے اور معاف کرانا بھی؛ البتہ بعض علماء نے کہا ہے کہ جب تک اس شخص کو اس غیبت کی خبر نہ پہنچے تو حق العبد نہیں ہوتا نقلہ في الروح عن الحسن والخیاطی وابن الصباغ والنووی وابن الصلاح والزرکشی وابن عبد البر عن ابن المبارک لیکن اس صورت میں بھی جس شخص کے سامنے غیبت کی تھی اس کے سامنے اپنی تکذیب کرنا ضروری ہے اور اگر ممکن نہ ہو تو مجبوری الخ (بیان القرآن، تفسیر ”سورہٴ حجرات“ ۲/۴۷، ط: تاج دہلی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند