عنوان:
قدم بوسی جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کے کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ دلائل سے معلوم کرنا چاہتا ہوں۔
سوال:
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
قدم بوسی جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کے کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ دلائل سے معلوم کرنا چاہتا ہوں۔
جواب نمبر: 53201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 313/ن=300/ن)
برزگانِ دین اور صلحاء کے قدم کو بوسہ دینا اگرچہ جائز ہے مگر ترک اولیٰ ہے تاکہ عوام فتنہ میں نہ پڑجائے: طلب من عالم أو زاھد أن یدفع إلیہ قدمہ ویمکنہ من قدمہ لیقبلہ أجابہ وقیل لا یرخّص فیہ . وفي رد المحتار: قولہ *أجابہ* لما أخرجہ الحاکم أن رجلاً أتی النبي صلی اللّہ علیہ وسلم فقال: یا رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم أرنی شیئًا ازداد بہ یقینًا ... إلی ... قال: ثم أذن لہ فقبل رأسہ ورجلیہ (الحدیث) وقال صحیح الإسناد (رد المحتار مع الدر: 9/550، ط زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند