• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 51342

    عنوان: بطور سزا کے مال یعنی مخصوص رقم لینا کیسا ہے؟

    سوال: بطور سزا کے مال یعنی مخصوص رقم لینا کیسا ہے؟ جس کو فقہی استعمال میں ”تفویض “ کہا جاتاہے۔ سہل الفاظ میں مالی جرمانہ ․․․․․․اس بارے میں شریعت کی روشنی میں ہم مسلمین کے لیے کیا حکم ہے؟اگر یہ ناجائز ہے جیسا کہ سائل کے علم میں ہے تو پھر کیا کوئی جواز کی صورت ہوسکتی ہے؟ مثلاً طالب علم کو یہ سزا تادیباً یا زجرا دینا قطع نظر اس سے کہ وہ طالب علم عصری علوم کا ہو یا دینی علوم کا ہو؟براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 51342

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 588-487/B=5/1435-U احناف کے نزدیک تعزیر بالمال یعنی مالی جرمانہ کسی پر لگانا یا کسی سے لینا جائز نہیں، خواہ وہ دینی علوم کا طالب علم ہو یا عصری علوم کا طالب علم ہو، اگر کسی نے ایسا جرمانہ وصول کیا ہے تو اسے واپس کرنا ضروری ہے: وفی شرح الآثار التعزیر بالمال کان فی ابتداء الإسلام ثم نسخ، والحاصل المذہب عدم التعزیر بالمال (شامي: ۳/۱۷۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند