• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 50688

    عنوان: ڈالر ریال وغیرہ ایكسچنیج كركے كمانا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) راشد ڈالر، ریال اور دوسرے ملکوں کے روپئے کمیشن پر چینج کرتاہے جب کہ اس کے پاس حکومت کی اجازت نہیں ہے ، کیا اس کا کام صحیح ہے اور کیا اس کی آمدنی حلال ہے؟ (۲) راجو کے پاس جاوید ایک لاکھ روپئے ممبئی ٹرانسفر کے لیے لے جاتا ہے جس پر ممبئی میں روپہ دلانے کے لیے پانچ سو روپئے کمیشن لیتاہے ، کیا یہ صحیح ہے؟ کیوں کہ آمدنی صحیح اورجائز ہے؟ (۳) انصار مکان کی دلالی کا کام کرتاہے، کسی مکان کے بکنے پر بیچنے والے سے دو فیصد اور خرید نے والے سے بھی دلالی لیتاہے ، کیایہ صحیح ہے اور آمدنی حلال ہے؟

    جواب نمبر: 50688

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 584-196/L=5/1435-U (۱) ڈالر یا ریال وغیرہ کو دوسرے ملک کی کرنسی سے بیچنا جائز ہے اوراس سے ہونے والی آمدنی حلال ہے، البتہ اگر یہ کام حکومت کے قانون کے خلاف ہو تواس سے احتراز کرنا چاہیے،کیونکہ اس میں جان ومال کو خطرہ میں ڈالنا ہے، جو شرعاً جائز نہیں۔ (۲) اگر راجو اس کام کے اپنے آپ کو فارغ کیے ہوئے ہے تواس کے لیے بطور محنتانہ رقم لینے کی گنجائش ہے۔ (۳) اگر انصار دونوں کے لیے کام کرتا ہے تو دونوں سے فیصد مقرر کرکے رقم لینا اس کے لیے جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند