متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 5034
ہمارے یہاں چند مثالیں مشہور ہیں جیسے (۱) اپنے بہترین ساتھی کو یار غار کہنا۔ (۲) اگر کبھی کوئی انہونی ہونے لگے تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ منظور ہے ہوگیا ہے۔ اس طرح کے فقروں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ہمارے یہاں چند مثالیں مشہور ہیں جیسے (۱) اپنے بہترین ساتھی کو یار غار کہنا۔ (۲) اگر کبھی کوئی انہونی ہونے لگے تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ منظور ہے ہوگیا ہے۔ اس طرح کے فقروں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب نمبر: 5034
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 817=939/ب
یارِ غار یہ ایک محاورہ ہے۔ قریبی اور وفادار دوست کے لیے بولا جاتا ہے، اسی طرح (منظور ہے) ان جملوں کو بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند