• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 47297

    عنوان: جدید معاشرے میں یہ رسم چل پڑھی ہے کہ تنخواہ دارحضرت ماہوار 10 ہزار روپے اپنی تنخواہ سے علحیدہ رکھ کر اپنے دوسرے ساتھیون کے ساتھ جمع کرلیتے ہے اور پھرسب نامون کا رقعہ ڈالتے ہے اور اسکو کمیٹی کا نام دیتے ہے .

    سوال: چند امور جنکی نسبت بندہ ہ ناچیز نے جہد مسلسل کی لیکن تسلی بخش جواب نہ پاکر آپکے قیمتی وقت کو ضایح کرنے کا متحمل ہو رہا ہوں. جدید معاشرے میں یہ رسم چل پڑھی ہے کہ تنخواہ دارحضرت ماہوار 10 ہزار روپے اپنی تنخواہ سے علحیدہ رکھ کر اپنے دوسرے ساتھیون کے ساتھ جمع کرلیتے ہے اور پھرسب نامون کا رقعہ ڈالتے ہے اور اسکو کمیٹی کا نام دیتے ہے . مثلا 5 لوگ ماہوار اپنی تنخواہ سے 10 ہزار روپے لے کر جمع کرنے کے بعد جو رقم یعنی ۵۰ ہزار روپے بنتی ہے کہ اوپر رقعہ ڈال کر رقم رقعہ نکلنے والے کو تھما دیتے ہے - اور یہ پریکٹس بغیر کسی التوا کہ 5 ماہ تک جاری رہتی ہے - تا کہ پانچون حصّہ لینے والون کو رقم مل سکے - کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ اور اگر حلال ہے تو کیسے اور اگر حرام ہے تو اس میں حرام کی علّت کیا ہے ؟ دیوبندی علماء سے پوچھنے پر پتا چلاکہ یہ اس لئے حرام ہے کہ اسمیں شرط ہے یعنی ہر آدمی ہر ماہ پیسے جمع کرانے کا پابند ہے ؟ اور دوسری حرام کی علّت یہ ہے کہ یہ قرض پر نفع ہے ؟ صحیح رھنمایے فرماے - جزا ک اللہ خیر

    جواب نمبر: 47297

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1351-1025/B=11/1434-U صورتِ مذکورہ میں اگر جمع کرنے والے سب ساتھیوں کو اپنی جمع کردہ پوری رقم مل جاتی ہے تو یہ صورت جائز ہے، ہاں کمی بیشی ملنے کی صورت میں ناجائز ہوگی۔ مگر اس طرح پیسے جمع کرنا بہتر نہیں ہے، اس میں بعض دفعہ خطرہ اور نقصان ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند