عنوان: عملیات اور جادو ٹونا
سوال: میرے چھوٹی بہن جس کی شادی کو ابھی تین سال ہوئے ہیں اور ایک بیٹا بھی ہے، اس لئے پریشان ہے کہ اس کے شوہر کا سلوک اس کے ساتھ بالکل بدل گیا ہے۔ یعنی کہ ان میں دوریاں بڑھ کئی ہیں۔ وہ اپنی بیوی اور بچّے سے بالکل لا پرواہ ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ بات کرنے کا بھی روا دار نھیں رہا۔ ایک مولوی صاحب سے رجوع کرنے پر معلوم ہوا کہ ان دونوں میاں بیوی میں جدائی ڈالنے کی غرض سے کسی نے کچھ سفلی عمل کیا یا کروایا ہے۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ سفلی عمل کا علاج بھی سفلی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جب کہ سفلی عمل میرے ناقص علم کے مطابق حرام ہے۔ لیکن ان مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ اپنے علاج لئے سفلی عمل، یعنی کئے گئے سفلی عمل کا توڑ، کروانے کی شرعاً اجازت ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اس کی اجازت ہے؟ اور اگر نہیں تو پھر اس کے علاج کا جائز طریقہ کیا ہے؟ اپنی بات کی طوالت کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ براہِ کرم میرے ای میل پر جلد از جلد جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔ یہ میری ای میل آئی ڈی ہے۔
جواب نمبر: 4608701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 933-178/D=8/1434
جائز طریقہٴ علاج اختیار کرلیا جائے وہ سود مند نہ ہو اور یقینی درجہ میں معلوم ہو کہ
(الف) ان دونوں میں دوری پیدا کرنے کے لیے سفلی عمل کیا گیا ہے۔
(ب) اس کی کاٹ غیر سفلی عمل کے ذریعہ ممکن نہ ہو۔
(ج) صرف دفع ضرر مقصد ہودوسرے کو اضرار پیش نظر نہ ہو، ان شرطوں کے ساتھ دفع ضرر کے لیے سفلی عمل غیرمسلم سے کرانے کی گنجائش ہے، بہ شرطیکہ وہ مریض کو کوئی نجس اور حرام چیز نہ کھلائے نہ شرکیہ کفریہ کلمات مسلمان مریض سے کہلوائے بلکہ غیرمسلم خود ہی اپنے عمل کے ذریعہ سفلی عمل کے مضر اثرات کو دفع کردے، کسی مسلمان عامل یا مولوی کے لیے سفلی عمل کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند