• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 43898

    عنوان: بینك میں ملازمت

    سوال: میرے بھائی کی ابھی بینک میں نوکری لگی ہے کلیریکل ڈیپارٹمنٹ کلر کی پوسٹ -میں کیا یہ حلال ہے ؟ ۲.اگر بینک میں نوکری کرانے کے بعد میں جو تجربہ ملے گا اس پر اسیپرائیویٹ کمپنی میں اچھی نوکری ملتی ہے اور فی الحا نوکری نہیں ہے تو اس وجہ سے کرنا جائز ہے کیا ؟ ۳.سرکاری بینک کے کون سے شعبہ میں نوکری کرنا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 43898

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 372-372/M=3/1434 بینک میں سودی کاموں کے لکھنے پڑھنے اور حساب وکتاب کرنے کی ملازمت ناجائز ہے، اگر کوئی شخص ایسی ملازمت میں مبتلا ہے اور فوراً چھوڑنے میں ناقابل برداشت مشقت وپریشانی ہوسکتی ہے، تو اس کو چاہیے کہ جائز اور حلال ذریعہ معاش کی تلاش جاری رکھے او رجب تک متبادل نظم نہ ہو بادل نخواستہ اس ملازمت سے جڑا رہے اور توبہ استغفار بھی کیا کرے، اور سودی ملازمت اس غرض سے اختیار کرنا کہ اس سے توبہ کے بعد دوسری جگہ اچھی نوکری ملے گی یہ بھی درست نہیں، ہاں اگر بینک میں سودی کاموں کی ملازمت نہیں ہے جیسے الیکٹریشین، دربانی وغیرہ تو اس پر ناجائز ہونے کا حکم نہیں لیکن اس سے بھی بچنا بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند