• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 43886

    عنوان: ساز باز كركے ڈیل كرنا

    سوال: میں ایک سرکاری ادارے میں ملازمت کرتا ھوں۔ ھمارے یہاں مکان بہت کم تعداد میں ھیں اس لئے کمپنی سب کو مکان نہیں دے سکتی۔ اس کے لئے کمپنی کا قانون یہ ہے کہ آپ کو ھاؤس ریکوزیشن (House Requisition) یعنی فراہمی مکان -کے نام سے ماھوار رقم دیتی ھے تا کہ آپ اپنے لئے اپنی پسند کا مکان لے کر اپنی فیملی کو ساتھ رکھ سکیں - یہ رقم کافی زیادہ ہوتی ہے اور میرے کیس میں تقریبا" 17000 روپے یے- اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ رقم آپ کو نہیں دی جاتی بلکہ مالک مکان کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دی جاتی ہے اور آپ کا اس سے کوء تعلق نہیں،ہوتا- اب اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ پہلے سے مالک مکان سے ساز باز کر کے ڈیل کر لیتے ہیں کہ اس رقم کا کچھ حصہ مالک مکان لے گا اور باقی رقم وہ آپ کو واپس کر دے گا- یعنی جتنا عام حالات میں کرایہ بنتاہے اُتنا مالک مکان لے لے گا اور باقی پیسے اسے واپس کر دے گا- مثلا" 10000 مالک مکان کو دے دیتے ہیں اور 7000 اس سے واپس لے لیتے ہیں-جو لوگ قریب رہتے ہیں وہ اپنے مکان کی رجسٹریشن کرا کے یہ رقم خود بھی لے سکتے ہیں اسے سیلف ریکوزیشن(Self Requisition ) کہا جاتا ہے،اب پُوچھنا یہ ہے کہ آیا اس طرح جائز ہے یا نہیں ؟ اور یہ رقم جو کہ قانونا" میرا حق ہے میں اس طرح سے لے سکتا ہُوں یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 43886

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 164-128/H=3/1434 ساز باز کرکے ڈیل کرنا اور خلافِ قانون طریقہ اختیار کرنا اور سرکار سے چھپاکر لین دین کرنا شریعت مطہرہ کی نظر میں بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند