متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 43718
جواب نمبر: 43718
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 277-213/D=3/1434 زنا کا درجہ گناہ میں بہت بڑھا ہوا ہے، مشت زنی بھی گناہ ہے، مگر اس درجہ کا نہیں، کبیرہ گناہوں میں بھی درجات ہوتے ہیں، جیسے آگ کا بڑا انگارہ اور چھوٹا انگارہ مگر خاکستر کرنے کے لیے ہرایک کافی ہے۔ زنا کے مراتب اور نتائج دنیا اور آخرت میں زیادہ سخت ہیں، مثلاً حد کا جاری کیا جانا خواہ سنگ ساری کے ذریعہ یا سو کوڑے کے ذریعہ عرف میں اسے زیادہ شنیع سمجھا جاتا ہے جیسا کہ شریعت نے بھی اس کی شناعت ظاہر کرنے کے لیے لاَ تَقْرَبُوا الزِّنَا فرمایا اور بدنگاہی ، مس غیر محارم، بے پردگی، خلوت بالاجنبیہ جیسے امور سے ممانعت زنا کے دروازہ کو بند کرنے کے لیے کی گئی۔ اور مشت زنی کے عواقب اتنے شدید و سخت اور نقصان دہ نہیں ہیں لیکن گناہ نہ ہونے کا قائل ہونا اور جائز ہونے کی بات کرنا انگارے کے آگ ہونے سے انکار کرنے کے مرادف ہے۔ زنا سے بچنے کے لیے مشت زنی کرنا گویا بڑے انگارے سے بچ کر چھوٹے انگارے پر آجانا ہوا جس سے لاحق ضرر ونقصان میں تو یقینا کمی واقع ہوگی کہ زنا سے جو دنیا وآخرت کا نقصان ہوتا اس سے بچ گیا، مگر مشت زنی کا جسمانی دنیوی اور اخروی نقصان کا سامنا ضرور ہے، اس لیے مطلقاً نقصان سے بچنا نہیں کہیں گے، زنا میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو ایسے وقت مشت زنی کرسکتا ہے تاکہ زنا کے گناہ سے بچ جائے ، اس صورت میں مشت زنی جائز نہیں ہوئی بلکہ اہون البلیتین کو اختیار کرنے کا حکم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند