• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 43718

    عنوان: زنا اور مشت زنی

    سوال: کیا زنا اور مشت زنی کا گناہ ایک جتنا ہی ہے؟ میرا ایک دوست کہتا ہے کہ زنا بھی گناہ کبیرہ ہ اور مشت زنی بھی....تو اس اعتبار سے چاہے مشت زنی کر لو یا زنا تو گناہ تو برابر ہی ملنا ہے....تھوڑی وضاحت اور قرآن پاک اور احادیث سے بات سمجھائیں اور اردو میں ہی جواب دیں ... اور میں نے اس کو بتایا کہ اگر زنا کرنے کی ہر چیز موجود ہو تو اگر بندہ زنا سے بچنے کے لئے مشت زنی کر لے تو گنجائش ہوتی ہے تو وہ کہتا کہ گنجائش کا مطلب تو جائز ہو جانا ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مشت زنی جائز ہو جاتی ہے....تو مجھے اس کو یہ بات بھی سمجھانی ہے تو برائے مہربانی اس چیز کی بھی وضاحت کر دیں....شکریہ...

    جواب نمبر: 43718

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 277-213/D=3/1434 زنا کا درجہ گناہ میں بہت بڑھا ہوا ہے، مشت زنی بھی گناہ ہے، مگر اس درجہ کا نہیں، کبیرہ گناہوں میں بھی درجات ہوتے ہیں، جیسے آگ کا بڑا انگارہ اور چھوٹا انگارہ مگر خاکستر کرنے کے لیے ہرایک کافی ہے۔ زنا کے مراتب اور نتائج دنیا اور آخرت میں زیادہ سخت ہیں، مثلاً حد کا جاری کیا جانا خواہ سنگ ساری کے ذریعہ یا سو کوڑے کے ذریعہ عرف میں اسے زیادہ شنیع سمجھا جاتا ہے جیسا کہ شریعت نے بھی اس کی شناعت ظاہر کرنے کے لیے لاَ تَقْرَبُوا الزِّنَا فرمایا اور بدنگاہی ، مس غیر محارم، بے پردگی، خلوت بالاجنبیہ جیسے امور سے ممانعت زنا کے دروازہ کو بند کرنے کے لیے کی گئی۔ اور مشت زنی کے عواقب اتنے شدید و سخت اور نقصان دہ نہیں ہیں لیکن گناہ نہ ہونے کا قائل ہونا اور جائز ہونے کی بات کرنا انگارے کے آگ ہونے سے انکار کرنے کے مرادف ہے۔ زنا سے بچنے کے لیے مشت زنی کرنا گویا بڑے انگارے سے بچ کر چھوٹے انگارے پر آجانا ہوا جس سے لاحق ضرر ونقصان میں تو یقینا کمی واقع ہوگی کہ زنا سے جو دنیا وآخرت کا نقصان ہوتا اس سے بچ گیا، مگر مشت زنی کا جسمانی دنیوی اور اخروی نقصان کا سامنا ضرور ہے، اس لیے مطلقاً نقصان سے بچنا نہیں کہیں گے، زنا میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو ایسے وقت مشت زنی کرسکتا ہے تاکہ زنا کے گناہ سے بچ جائے ، اس صورت میں مشت زنی جائز نہیں ہوئی بلکہ اہون البلیتین کو اختیار کرنے کا حکم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند