• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 42695

    عنوان: حلال و حرام سے متعلق

    سوال: دریافت طلب امر یہ ہے کہ میں ایک طالب علم ہوں اور میرے والد صاحب ایک ایسے ادارے میں ملازم ہیں جس کی کمائی بالاتفاق حرام ہے۔ اب دریافت یہ کرنا ہے کہ الف۔۔ کیا ان کی طرف سے دی گئی خرچی میرے لئے حرام ہوگی؟ ب۔۔ جو کھانا میرے گھر میں پکتا اور کھایا جاتا ہے وہ میرے سب گھر والوں کے لئے حرام ہوگا؟ خصوصا میرے لئے کہ میں طالب علم ہوں اور ابھی اس قدر نہیں کماسکتا کہ خود اپنا کھانا خرید کر یا پکا کر کھا سکوں۔ نیز میری والدہ اور گھر کی دیگر خواتین کے لئے کیا حکم ہوگا جو کہ گھریلو زندگی بسر کررہی ہیں اور ان کے پاس کوئی ہنر بھی نہیں کہ وہ اپنا کماسکے۔ ج۔۔ میں اپنا جیب خرچ ٹیوشن وغیرہ سے اکثر پورا کرتا ہوں لیکن کبھی بعض ضروریات مثلا کپڑے خریدنا، کالج کی کتب کی خریداری یا اسلامی کتب اور دیگر اشیاء جو کھانے پینے کی اجناس میں نہیں ہے وہ میری ٹیوشن کی کمائی سے مشکل ہوجاتی ہے ایسے میں کیا کرنا چاہئے؟ د۔۔ میں چونکہ ایک عرصے سے ٹیوشن سے کما کر اپنا جیب خرچ کرتا ہوں لہذا والد صاحب کی طرف سے ماہانہ خرچی یونہی جمع ہوتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ٹیوشن کی کمائی والے پیسے بھی پہلے کے پڑے ہوئے ہیں۔ انکی مالیت کو جب دونوں جمع کردئے جائیں تو میرے پاس صاحب نصاب جتنی رقم بن جاتی ہے۔ تو کیا ان حرام و حلال کی آمیزش کے بعد بھی میں صاحب نصاب ہوگیا؟ اور کیا زکوة اور قربانی مجھ پر فرض و واجب ہے؟ اگرچہ اس میں والد صاحب کی طرف سے دیئے ہوئے پیسے زیادہ ہیں۔

    جواب نمبر: 42695

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 37-374//B=1/1434 (الف) اگر والد صاحب کی کمائی خالص حرام کی ہے اور آپ کو یقین کے ساتھ معلوم ہے تو آپ کے لیے اس کمائی کا کھانا حرام ہوگا۔ (ب) گھر کے تمام افراد کے لیے وہ حرام رہے گا یا تو گھر والے سب باپ کو مجبور کریں کہ وہ حرام کمائی چھوڑکر حلال کمائی میں لگ جائیں اور اگر ایسا نہیں کرتے ہیں تو گھر والوں گو چاہیے کہ وہ کوئی حلال کمائی کا ہنر سیکھ لیں، جب تک ہنر نہ سیکھیں مجبوری میں باپ کی کمائی کھاسکتے ہیں۔ (ج) بدرجہٴ مجبوری والد صاحب کی خرچی میں سے بطور قرض لے کر اپنی ضرورت پوری کرلیں، پھر ٹیوشن کی کمائی سے ادا کردیں۔ (د) اگر والد صاحب کی دی ہوئی خرچی کی رقم علیحدہ ہے او رآپ کی ٹیوشن کی کمائی علیحدہ ہے تو خرچی کی رقم چونکہ مال حرام ہے اس لیے اس میں زکاة نہیں، اور آپ کی ٹیوشن کی رقم نصاب کے بقدر نہیں ہے تو اس میں بھی زکاة واجب نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند