عنوان: كیسا ایسی صورت میں قطع تعلق كا گناہ ہوگا؟
سوال: میرا نکاح ہو چکا ہے، رخصتی دو مہینے بعد ہے،نکاح سے پہلے میرے ذھن میں یہ تھا کہ میرے شوہر کے دونوں چچا ہی بینک میں کام کرتے ہیں اور میری ساس انکو اس بارے میں سمجھا بھی چکی ہیں مگر وہ لوگ آج بھی بینک میں کام کرتے ہیں،میں الحمد للہ عالمہ ہوں اور مشتبہ چیز سے بھی پرہیز کرتی ہوں،مگر اب شادی کے بعد شوہر کے دونو ں چچا کے یہاں جانا ہوگا جنکی کمائی سود کی ہے ایک چچا کریڈٹ ڈیپارٹمنٹ کیانچارج ہیں ور دوسرے افسر ہیں یعنی دونوں میں سے کوئی بھی چپراسی وغیرہ نہیں ہیں،اور اگر انکے یہاں کھانا پینا چھوڑ دیں تو وہ قطع تعلقی کر لینگے کیوں کہ پہلے میری ساس ایسا کر کہ دیکھ چکی ہیں، اب میرے لیے کیا حکم فرماینگے آپ،میں حرام ہرگز ہرگز نہیں کھانا چاہتی،مجھے اور میرے سسرال والوں کو کیا کرنا چائے؟جب کہ ہم نہ سود کھانا چاہتے ہیں نہ ان سے قطع تعلقی چاہتے ہیں کیوں کہ دونوں حرام ہیں؟
جواب نمبر: 4243530-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1223-1319/N=1/1434
رخصتی کے بعد آپ جب اپنے شوہر کے دونوں چچاوٴں کے یہاں جائیں تو کھانے کی کچھ چیزیں جیسے: بسکٹ وغیرہ ساتھ لیتی جائیں اور دسترخوان پر ان کے گھر کی چیزیں کھانے کے بجائے یہ بسکٹ وغیرہ کھائیں اور اگر کوئی کچھ کہے تو سنجیدگی اور خوش اسلوبی کے ساتھ شرعی مسئلہ بتاکر معذرت کردیں، اور اگر وہ اس پر بھی قطع تعلق کریں تو آپ اپنی طرف سے سلام وکلام بند نہ کریں تو آپ کو ان شاء اللہ قطع تعلق کا کوئی گناہ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند