متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 42147
جواب نمبر: 4214701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1095-1074/N=12/1433 (۱) فون پر یا پردہ سے صرف ضرورت کے وقت بقدر ضرورت بات کرسکتے ہیں، بلا ضرورت یا مقدار ضرورت سے زائد بات چیت کی اجازت نہیں۔ (۲) کسی رشتہ دار یا غیر رشتہ دار لڑکی یا عورت کا بغیر پردہ کے کسی غیرمحرم کے سامنے آنا اور دونوں کا بات چیت کرنا شرعاً ہرگز درست نہیں۔ (۳) سخت مجبوری میں نگاہیں نیچی رکھتے ہوئے صرف خیر خیریت کی بات کرلے تو اس کی گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کسی اجنبیہ سے بات چیت کرنا اس سے تعلقات قائم کرنا از روئے شرع ناجائز ہے
3051 مناظرایک
فون سروس کمپنی نے اگر دس روپیہ قرض دیا وہ ہمارے اکاؤنٹ میں موبائل میں جمع
ہوجاتے ہیں، اور دو دن کے بعد وہ گیارہ روپئے حاصل کریں، تو کیا یہ ایک روپیہ سود
میں داخل ہوگا اور کیا ہم ایسا قرض لے سکتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ایک روپیہ تو سروس
چارج ہے؟ (۲)بلیچنگ
پاؤڈر پانی میں ڈالنے سے اس پانی کا کیا حکم ہے،اس کو پانی پاک اور بو دور کرنے کے
لیے ڈالتے ہیں؟ (۳)کیا
جو پانی وضو او رغسل کے لیے جائز ہے وہ پانی پینے کے لیے بھی جائز ہوجاتا ہے؟
میرا
سوال یہ ہے کہ میں ایک سوفٹ ویئر کمپنی میں کام کرتا ہوں او رمیرا ڈومین بینکنگ میں
ہے یعنی مجھے بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا پڑتا ہے۔ یہ سوفٹ وئیر کچھ بھی ہوسکتا
ہے سود شمار کرنا بھی ہوسکتاہے ،گراہک کی ضروریات پر مبنی ہے۔ میں نے یہ سوچ کر کہ
اگر پروجیکٹ لوں گا تو حرام ہوگا اسی لیے ہر بار جب بھی پیش کش آئی میں نے ٹھکرادیا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ میں بغیر کام کے کمپنی میں ہوں اور پھر بھی مجھے تنخواہ آرہی
ہے۔ کیا یہ حرام ہے؟ میں کام اس لیے نہیں کررہا ہوں کہ اگر کرا تو حرام مال آئے گا
اور نوکری اسی لیے نہیں چھوڑرہا ہوں کہ میں نے بونڈ (معاہدہ) دستخط کیا تھا او
راگر وہ توڑ دوں گا تو پھر وہ بھی جائز نہیں ہوگا شریعت میں۔ میں پوری طرح سے پھنس
گیا ہوں بتائیے میں کیا کروں؟ میرے پا س تین راستے ہیں: (۱)یا تو پروجیکٹ لے کر بینک
کے لیے سوفٹ ویئر بناؤں۔ (۲)یا
تو ہر بار پروجیکٹ ٹھکراکر اسی طرح بغیر کام کے پیسے لیتا رہوں۔....
رشوت كے پیسہ سے كاروبار كرنے كا حكم
4717 مناظرکیا
لڑکی کی کمائی کی رقم کا استعمال والدین اوربھائی بہن کرسکتے ہیں جب کہ وہ پردہ نہ
کرتی ہو اور کمانے کی کوئی سخت ضرورت بھی نہ ہو؟ (۲)کیا عورت کی کمائی کی
رقم اس کا شوہر استعمال کرسکتا ہے جب کہ بنا کسی مجبوری کے کماتی ہو؟
2001میں بارہویں جماعت کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بغیر کالج گئے
ہوئے مجھ کو2006میں پیسہ سے گریجویٹ کی ڈگری ملی ہے۔ مجھ کو اس ڈگری کی مدد سے ایک
نوکری ملی۔ یہ کمپنی ڈگری کی تصدیق کرتی ہے اور مجھ کو یقین ہے کہ انھوں نے میری
ڈگری کو درست پایا ہے۔ کیوں کہ میں یہاں گزشتہ اکیس مہینوں سے کام کررہا ہوں جب کہ
وہ لوگ کمپنی میں لگنے کے تین ماہ کے بعد ڈگری کو چیک کرلیتے ہیں۔ اب میرا سوال ہے
کہ (۱)کیا
یہ ڈگری حلال ہے اوراگر میں اس ڈگری کی مدد سے کام کررہا ہوں تو کیا اس ڈگری کی
کمائی بھی حلال ہے؟ (۲)جیسا
کہ میں بی پی او کمپنی کے ساتھ کام کرتا ہوں اور یہ کمپنی بینک کے لیے کام کرتی ہے
اور ان کا دوسرا کام بھی ہوتا ہے۔ کیا اس کمپنی سے جو پیسہ کمایا جارہا ہے وہ حلال
ہے؟