• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 42096

    عنوان: حرام سود انکم ٹیکس سے بچتے ہوے گاڑی کس طرح لیں

    سوال: میں نے آپ سے سوال کیا تھا انڈیا میں حرام سود انکم ٹیکس سے بچتے ہوے گاڑی کس طرح لیں تو آپ نے جواب دیا ہے ڈائرکٹ کمپنی سے گاڑی نالیں بنک سے ڈائرکٹ گاڑی خریدیں ایسی صورت ہوسکتی ہے اس کیا مطلب (۲)میرے دوست نے مجھ سے کہا کہ کمپنی سے لوگے تب بھی لون بھر نا ہوگا بنک سے لوگے تب بھی لون بھرنا ہوگا اگر ہم بنک سے گاڑی خریدیں بنک لون کے ساتھ قسط بنا دے اس طرح کرنا حلال ہے ، جائز ہے؟ قرآن حدیث کی حوالے سے جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 42096

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1654-1654/M=12/1433 کمپنی سے اگرگاڑی خریدیں گے تو پہلے بینک سے سودی لون لینا پڑے گا اور یہ جائز نہیں کیوں کہ اس صورت میں سود دینا پڑے گا اور اگر بینک سے ڈائریکٹ لیں گے تو اس میں سود دینے سے بچ جائیں گے، بایں طور کہ بینک پہلے کمپنی سے خود خریدکر مالک بن گیا، پھر اس پر جتنا سود اس کو لینا ہے اس کو پوری قیمت کا جز بنادیا جائے گا، گویا بینک آپ سے بیع مرابحہ یعنی نفع لے کر بیچ رہا ہے، اس صورت میں بینک چاہے اس کو بیاج (سود) کا نام دے لیکن شرعی اعتبار سے اس پر سود کا اطلاق نہ ہوگا، بشرطیکہ آپ بینک کو گاڑی خریدنے کا وکیل نہ بنائیں، پس دونوں میں فرق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند