• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 41712

    عنوان: وہ منافع آپ كے لیے حلال ہیں

    سوال: میں ایک طالب علم ہوں ، میرے کالج کی فیس 30,000 روپئے سالانہ ہے اور میں ایک تاجر بھی ہوں ، میرے والد صاحب نے مجھے جو رقم کالج کی فیس کے لئے دی تھی ، میں اس میں سے 10,000 روپئے اپنی تجارت کے سامان لینے کے لئے والد صاحب کی اجازت کے بغیر استعمال کرلیے، لیکن بعد میں وہ روپئے کالج میں اداکردیئے تو کیا میری تجارت کا منافع میرے لیے حلال ہے؟ اور دوسری بات یہ ہے کہ سیکنڈ سیمسٹر (سہ ماہی سیشن ) میں جب میرے والد صاحب نے فیس کے لیے 12,000روپئے مجھ دیئے تھے تو میں نے کالج میں درخواست دے کر صرف 7000 کی رقم جمع کی اور پانچ ہزار کی رقم اپنے استعمال کے لیے رکھ لی والد صاحب کی اجازت کے بغیر اور ابھی اس میں کی کچھ رقم باقی ہے، لیکن بعد میں کالج کو پانچ ہزار روپئے حرام مال سے دیدیا تو جو رقم والد صاحب کی دیئے ہوئے بارہ ہزار روپئے میں سے میں نے استعمال کی اور بچی ہوئی رقم جو استعمال کررہا ہوں تو کیا وہ رقم میرے لیے حلال ہے؟

    جواب نمبر: 41712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1974-1528/B=12/1433 (۱) جی ہاں وہ منافع آپ کے لیے حلال ہیں۔ (۲) والد کی دی ہوئی رقم میں سے جو رقم بچی ہے اس کا استعمال کرنا آپ کے لیے حلال ہے، البتہ بعد میں حرام مال سے کالج کو فیس دینا یہ جائز نہ رہا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند