• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 41631

    عنوان: كیرم بورڈ كھیلنا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کا رم بورڈ کھیلنا حرام ہے کیا؟ کیوں کہ ہمارے محلے کے مولانا نے یہ مسئلہ بتایا کہ کا رم بورڈ کھیلنا حرام ہے، اور جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیو ں حرام ہے تو انہو نے کہا کہ میں نے کتاب میں دیکھا ہے اور میں نے سوال کیا کہ کہاں پر تو مولانا تو انھو نے کہا کہ ایک عا لم پر بھروسہ کرنا چا ہے کہہ کر انھو ں نے بات کو ٹال دیا۔ برا ہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 41631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 907-902/N=10/1433 ہارجیت پر روپے پیسے وغیرہ کی شرط کے ساتھ کیرم بورڈ کھیلنا حرام قطعی اور سخت گناہ کبیرہ ہے کیونکہ یہ قمار وجوا ہے قال اللہ تعالی: ”یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ“ (سورہٴ مائدہ آیت: ۹۰) اسی طرح اس وقت بھی کیرم بورڈ کھیلنا ناجائز وحرام ہے جب کہ اس کی عادت بنالی جائے یا اس کی وجہ سے نمازیں وغیرہ ترک ہوں یا کھیلتے وقت بہت زیادہ قسمیں کھائی جائیں۔ اور اگر ان میں سے کوئی امر نہ ہو تو کیرم بورڈ کھیلنا مکروہ تحریمی یعنی حرام کے قریب ہے کذا في الدر والرد (کتاب الخطر والإباحة باب الاستبراء وغیرہ: ۹/ ۵۶۵، ۵۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) خلاصہ یہ کہ کیرم بورڈ کھیلنا بہرصورت ناجائز ہے، البتہ بعض صورتوں میں حرام ہے اور بعض صورتوں میں حرام سے کچھ نیچے یعنی: مکروہ تحریمی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند