متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 41631
جواب نمبر: 41631
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 907-902/N=10/1433 ہارجیت پر روپے پیسے وغیرہ کی شرط کے ساتھ کیرم بورڈ کھیلنا حرام قطعی اور سخت گناہ کبیرہ ہے کیونکہ یہ قمار وجوا ہے قال اللہ تعالی: ”یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ“ (سورہٴ مائدہ آیت: ۹۰) اسی طرح اس وقت بھی کیرم بورڈ کھیلنا ناجائز وحرام ہے جب کہ اس کی عادت بنالی جائے یا اس کی وجہ سے نمازیں وغیرہ ترک ہوں یا کھیلتے وقت بہت زیادہ قسمیں کھائی جائیں۔ اور اگر ان میں سے کوئی امر نہ ہو تو کیرم بورڈ کھیلنا مکروہ تحریمی یعنی حرام کے قریب ہے کذا في الدر والرد (کتاب الخطر والإباحة باب الاستبراء وغیرہ: ۹/ ۵۶۵، ۵۶۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) خلاصہ یہ کہ کیرم بورڈ کھیلنا بہرصورت ناجائز ہے، البتہ بعض صورتوں میں حرام ہے اور بعض صورتوں میں حرام سے کچھ نیچے یعنی: مکروہ تحریمی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند