متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 40815
جواب نمبر: 40815
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1031-1018/N=11/1433 (۱) ڈرگ انسپکٹر اگر بلاوجہ تاخیر اور خواہ مخواہ پریشان کرتا ہے اور اجازت یا اس سے متعلق کارروائی میں ناحق ٹال مٹول کرتا ہے تو ایسی صورت میں شرعاً رشوت دینے کی گنجائش ہے، اور اگر تاخیر بلاوجہ نہیں ہے بلکہ کام کی کثرت یا کسی اور معقول وجہ سے تاخیر ہوتی ہے تو کام جلدی کرانے کے لیے رشوت دینا ہرگز جائز نہیں، حرام ہے۔ قال في رد المحتار: (کتاب القضاء: ۸/۳۴) عن المصباح: الرشوة بالکسر: ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ أو یحملہ علی ما یرید إھ وفي کتاب الحظر والإباحة (۹/۶۰۷) عن المجتبی: دفع المال للسطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ وما لہ لاستخراج حق لہ لیس برشوة یعنی: في حق الدافع إھ۔ (۲) قانونی ضروری تفتیش وجانچ سے بچنے کے لیے ڈر گ انسپکٹر کو کچھ دینا رشوت میں داخل ہے، ہرگز جائز نہیں۔ اور اگر ڈرگ انسپکٹر رشوت لینے کے مقصد سے خواہ مخواہ پریشان کرے اور بلاوجہ فرض نقص ثابت کرکے تنگ کرے تو دفع ظلم کے مقصد سے کچھ دینا جائز ہوگا یعنی: دینے والیے کو رشوت کا گناہ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند