• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 40815

    عنوان: دفع ظلم میں رشوت دے سكتے ہیں؟

    سوال: (۱) میں نے بے فارمیسی کیاہے اور میں میڈیکل اسٹور کھولنا چاہتاہوں، لیکن سب سے پہلے اس کی اجازت لینی پڑتی ہے، اس جازت کے لیے جو پابندی سے فیس لگتی ہے اس کے علاوہ جو ڈرگ انسپکٹر ہوتاہے اس کو رشوت کے طورپر کچھ دینا پڑتاہے، وہ مانگتانہیں ہے اور بعض مرتبہ مانگتابھی ہے، اگر نہیں دیتے ہیں تو پریشان کرتا ہے ، اور تاخیر کرتاہے اورکل پر ٹالٹا ہے، تو کیا اس صورت میں پیسہ دینا جائز ہے ؟ اور نہیں تو دوسری کیا صورت ہے؟ (۲) اگر میڈیکل اسٹور کھول لیا تو اس کو چلانے کے کچھ قوانین ہوتے ہیں ، سب پر عمل کرنا تو مشکل ہوتاہے، اگر ڈرگ انسپکٹر میڈیکل کو دیکھنے آتاہے تو چھوٹی چھوٹی باتوں پر نقص نکالتاہے ، لیکن گر اس کو ہفتہ کے طورپر کچھ پیسہ دیتے ہیں تو کچھ نہیں بولتا تو کیا یہ جائزہے ؟ نہیں تو اس کی دوسری صورت کیا ہے؟

    جواب نمبر: 40815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1031-1018/N=11/1433 (۱) ڈرگ انسپکٹر اگر بلاوجہ تاخیر اور خواہ مخواہ پریشان کرتا ہے اور اجازت یا اس سے متعلق کارروائی میں ناحق ٹال مٹول کرتا ہے تو ایسی صورت میں شرعاً رشوت دینے کی گنجائش ہے، اور اگر تاخیر بلاوجہ نہیں ہے بلکہ کام کی کثرت یا کسی اور معقول وجہ سے تاخیر ہوتی ہے تو کام جلدی کرانے کے لیے رشوت دینا ہرگز جائز نہیں، حرام ہے۔ قال في رد المحتار: (کتاب القضاء: ۸/۳۴) عن المصباح: الرشوة بالکسر: ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ أو یحملہ علی ما یرید إھ وفي کتاب الحظر والإباحة (۹/۶۰۷) عن المجتبی: دفع المال للسطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ وما لہ لاستخراج حق لہ لیس برشوة یعنی: في حق الدافع إھ۔ (۲) قانونی ضروری تفتیش وجانچ سے بچنے کے لیے ڈر گ انسپکٹر کو کچھ دینا رشوت میں داخل ہے، ہرگز جائز نہیں۔ اور اگر ڈرگ انسپکٹر رشوت لینے کے مقصد سے خواہ مخواہ پریشان کرے اور بلاوجہ فرض نقص ثابت کرکے تنگ کرے تو دفع ظلم کے مقصد سے کچھ دینا جائز ہوگا یعنی: دینے والیے کو رشوت کا گناہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند