متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 40183
جواب نمبر: 4018329-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1100-699/H=8/1433 بالکل حرام ہونے کا تو حکم لاگو نہیں ہوتا البتہ کراہت سے خالی نہیں، یعنی بحق رِجال ایسی گھڑی کا ترک اولیٰ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایزی لوڈ کا حکم
2587 مناظرمیں
ممبئی میں رہتاہوں یہاں پر جو بیسٹ کی (سرکاری) بسیں چلتی ہیں اس میں پندرہ، بیس
اور پچیس روپیوں کا ٹکٹ ہے جو کہ روٹ کے حساب سے ہے اوراس کی مدت رات کے بارہ بجے
تک ہوتی ہے۔ اس پر تاریخ وغیرہ لکھی ہوتی ہے۔ اس پر نہ تو ٹکٹ خریدنے والے کا نام
لکھا ہوتا ہے نہ کوئی پہچان۔ میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ اس ٹکٹ کو بہت سے لوگ یا تو
آدھی قیمت پر فروخت کرتے ہیں یا تو مفت میں دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس
سے گورنمنٹ کا نقصان ہے۔ برائے کرم بتائیں کہ ایسا کرنا شریعت کے حساب سے غلط ہے
یا صحیح (مطلب کہ اس ٹکٹ کو آدھی قیمت پر بیچنا یا مفت میں دینا)؟
تعویذ اور دم کا معاوضہ لینا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟
3368 مناظرحجام كی دكان میں نماز پڑھنا؟ ڈاڑھی مونڈنے كی آمدنی سے قربانی کرنا ؟
2860 مناظرمیری
کزن حجن ہے اور وہ اکثر و بیشتر عمرہ کرنے کے لیے جاتی ہے۔ وہ اور اس کے مرد ساتھی
عرب امارات میں نقدر رقم (بطور امانت کے) لوگوں سے لیتے ہیں اور ہر ماہ ان کو اس
رقم کا دس فیصد دیتے ہیں۔ وہ زر امانت یا جمع شدہ رقم جو کہ ان کو دی جاتی ہے جب
بھی ان کو واپس لینا چاہیں بغیر کسی کٹوتی کے واپس مل جاتی ہے۔جب ان سے اس رقم کی
سرمایہ کاری کے بارے میں بات چیت کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ اس رقم کوسامانوں کو
ایکسپورٹ اور امپورٹ کرنے میں استعمال کرتے ہیں اور جو دس فیصد کی رقم ہر ماہ دی
جاتی ہے وہ حلال رقم ہے۔ لیکن مجھ کو ان کی بات سے اطمینان نہیں ہے کیوں کہ یہ بات
کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص ہر ماہ ہماری جمع شدہ رقم پر دس فیصد دے اور جب ہم اس
رقم کو واپس لینا چاہیں تو وہ رقم بغیر کسی کٹوتی کے واپس بھی ہوجاتی ہو؟ میرا
سوال یہ ہے کہ اگر چہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ اس کو اچھی جگہوں میں استعمال کرتے ہیں
لیکن اگر کبھی غلط جگہ پر استعمال کی گئی تو ہم کو کبھی بھی نہیں معلوم ہوگا تو اس
صورت میں کیا حکم ہے؟کیا جو رقم یعنی دس فیصد ہر ماہ وصول کی جاتی ہے وہ حلال
ہے،یا سود شمار کی جائے گی؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔