• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 39799

    عنوان: افطار دعوتوں سے زكاۃ كا شبہ

    سوال: ماہ رمضان میں مسجد حرام یا مسجد نبوی میں اعتکاف میں بیٹھنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں، وہاں مقامی لوگ دنیا بھر کے زائرین کو افطاراور سحری پیش کرتے ہیں،اس میں زکاة ، صدقہ وغیرہ کے ہونے کا شبہ ہوتاہے۔ ہم مستحق زکاة وغیرہ نہیں ہیں، نیز ہم سید خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ایسی صورت حال میں وہاں مساجد میں مقامی لوگوں کے ذریعہ پیش کئے گئے کھانے کو کھانا درست ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 39799

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1381-273/B=7/1433 آپ کا شبہ صحیح نہیں ہے، ضیافت میں عرب دنیا کی تمام قوموں میں آج بھی داروں کو افطار کرانا اپنی بہت بڑی سعادت سمجھتے ہیں۔ مالدار عرب تک 5-5 میٹر یا 01-01میٹر کا حلقہ بناکر اپنے حلقہ میں بیٹھنے والوں کی کھجور سے اور زمزم کے پانی سے یا بعض اور اضافی چیزوں سے افطار کراتے ہیں، اور افطار کرانے کے شوق میں مہینوں پہلے سے اسکا اہتمام اور انتظام کرتے ہیں، عمرہ کرنے والے اور حج کرنے والے تو سب ہی مالدار ہوتے ہیں۔ یہ بات عرب والے بھی جانتے ہیں، وہ زکاة وصدقہ کا مال حاجیوں اور عمرہ کرنے والے مالداروں کو کیوں کھلائیں گے۔ ان افطا رکرنے والوں پر لاکھوں آدمی خود مقامی روٴسا بھی ہوتے ہیں، وہ بھی اس میں بیٹھ کر افطار کرتے ہیں، اگر زکاة وصدقات کی مد میں افطار کراتے تو مقامی لوگ جس میں بہت سے علماء ہوتے ہیں وہ لوگ اس میں شریک نہ ہوتے، بہرحال آپ یہ شبہ ذہن سے نکال دیں اور ضرور رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کے لیے تشریف لے جائیں، آپ اگر بہت زیادہ محتاط ہیں تو اپنی افطاری وسحری کھائیں آپ کو کون منع کرتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند