• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 39390

    عنوان: نماز میں ستر كا مسئلہ

    سوال: کیا فرماتے ہے علمائے دین کہ آج کل نوجوان لڑکے فیشن کے طور پر ہاتھو ں میں کالا دھاگہ، ربر کی رنگ، چاندی اور لوہے کی چین وغیرہ خوب پہنتے ہیں۔ اسلام کی روشنی میں یہ کیسا عمل ہے؟یہ گناہ کس نوعیت کا ہے؟ تفصیل کے ساتھ جواب دیں۔ یہی لڑکے جب نماز پڑھتے ہیں تو ان کی شرٹ کہنی سے اوپر ہوتی ہے اور رکوع اور سجدے میں کمر کے نچلے حصے سے اپر اوٹھ جاتی ہے جس کی وجہ سے کمر کا حصہ کھل جاتا ہے تو کیا ایسی حالت میں نماز ادا ہو جائیگی؟

    جواب نمبر: 39390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1371-1351/N=2/1434 (۱) سونے یا چاندی کی چین پہننا مردوں کے لیے ناجائز وحرام ہے، مردوں کے لیے صرف ساڑھے چارماشہ (4گرام 374 ملی گرام) سے کم انگوٹھی کی گنجائش ہے، اس کے علاوہ زیور کے قبیل کی کوئی بھی چیز مردوں کے لیے جائز نہیں۔ اور کالا دھاگہ اور ربر کی رِنگ اگر کسی غلط عقیدہ کی بنا پر پہنتے ہیں تو یہ بھی درست نہیں، اور اگر اس سے کوئی غلط عقیدہ وابستہ نہ ہو تو بھی اس سے بچنا چاہیے تو ان لوگوں سے مشابہت لازم نہ آئے جو غلط عقیدہ کی بنا پر پہنتے ہیں۔ (۲) آستین چڑھاکر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے یعنی نماز ہوجائے گی لیکن ثواب گھٹ جائے گا، سرّة اور عانہ کے درمیان کا حصہ اور دونوں پہلو، پیٹھ اور پیٹ میں سے اس کے مقابل کا حصہ ستر عورت کے مسئلہ میں یہ سب ملاکر پورا ایک عضو ہے، شامی (زکریا: ۲/۸۳) میں ہے: ”الثامن ما بین السرة إلی العانة مع ما یحاذي ذلک من الجنبین والظہر والبطن“ اسی لیے اگر اس مجموعہ کا چوتھائی حصہ نماز میں تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہا تو نماز درست نہ ہوگی، اور اگر چوتھائی سے کم حصہ سے کھلا یا صرف ایک بار یا دو بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ کذا فی کتب الفقہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند