• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 38818

    عنوان: تکافل اور انشورنس میں کیا فرق ہے؟

    سوال: پاکستان سمیت دنیا کے مختلف مسلم ممالک میں انشورنس کے متبادل کے طور پر تکافل کا نظام راء ج ہے۔ جسکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ نظام علماء اکرام نے متعارف کروایا ہے اور اس کی بنیاد وقف اور تبرع پر بتاء ی جاتی ہے۔ اور پاکستان میں اس کی سرپرستی اور نگرانی مختلف علماء اکرام کر رہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا واقعی تکافل کا یہ نظام انشورنس کا اسلامی متبادل ہے؟اور کیا اس قسم کے نظام میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے؟اگر آپ کے علم میں تاحال تکافل کا یہ نظام مکمل طور پر نہیں پہنچ سکا تو بھی اسکے بارے میں مکمل علم اور آگہی حاصل کر کے جواب عنایت فرمایں۔

    جواب نمبر: 38818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1019-207/D=7/1433 انشورنس سود اور جوے پر مشتمل ہونے کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے، جب کہ تکافل میں سود اور قمار کی صورت نہیں پائی جاتی بلکہ ممبران کا سرمایہ جمع کرکے اسے کاروبار میں لگایا جاتا ہے اور اس کے نفع کی ایک متعینہ مقدار امدادی فنڈ کے نام سے کردی جاتی ہے، پھر شرائط کے مطابق اسی فنڈ سے حادثات وغیرہ کے پیش آنے کی صورت میں حادثہ کے شکار شخص کی مدد کی جاتی ہے، شرعاً یہ جائز ہے اور امدادی فنڈ کے نام سے الگ کی گئی وقف ہوتی اور دینے والوں کا تبرع ہوتا ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے اس کی بنیاد وقف اور تبرع ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند