متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 3789
کیا بینک سے ملی سودی رقم سے ہم ٹریفک چلان یا جرمانہ ادا کر سکتے ہیں؟
کیا بینک سے ملی سودی رقم سے ہم ٹریفک چلان یا جرمانہ ادا کر سکتے ہیں؟
جواب نمبر: 378901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 483/ د= 439/ د
سود کی رقم ٹریفک چالان یا جرمانہ کی ادائیگی میں خرچ نہیں کی جاسکتی، اس رقم کو غرباء و مساکین مستحقین زکاة پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے وہ سعودی عربیہ میں میرے ساتھ ہوتا ہے ان کے یہاں
ایک عرب ایجنٹ ہے جو پاسپورٹ آفس کے مسائل حل کرتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو
میرے پاس لایا کرو میں آپ کو کمیشن دوں گا یعنی اگر آپ ایک بندے کو لے کر آتے ہیں
اور ان سے میں دس ہزار ریال لیتا ہوں تو میں آپ کو اس میں سے ایک ہزار ریال دوں گا
۔ تو کیا یہ کمیشن لینا جائز ہے کہ نہیں؟
مفتی صاحب چند مسائل پوچھنا چاہوں گا: (۱)کچھ اسلامی مہینوں کے شروع ہونے پر کچھ لوگ ایس ایم ایس کرتے ہیں کہ ایک حدیث میں ہے کہ جو کوئی کسی کو فلاں مہینے (مثلاً رجب) کی آمد کی خبر دے گا وہ جنت میں جائے گا۔ کیا ایسی کوئی حدیث ہے؟ (۲)کچھ لوگ ایس ایم ایس میں درود شریف لکھ کر بھیجتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تین بار درود پڑھ کر ایس ایم ایس آگے بھیج دو، یہ صدقہ جاریہ ہوگا۔ اسی طرح کچھ ایس ایم ایس میں اللہ کے نا م ہوتے ہیں اور کچھ ایس ایم ایس دعائیں ہوتی ہیں۔ تو کیا ایسے ایس ایم ایس کو آگے بھیجنے سے صدقہ جاریہ ملے گا؟ کیا پتہ کہ جس کو ایس ایم ایس بھیج رہے ہیں وہ کس حالت میں ہوگا، ہو سکتا ہے وہ باتھ روم میں ہو او روہاں ہی موبائل کھول کر ایس ایم ایس پڑھ لے، اس سے قرآنی آیات اور حدیث کی بے ادبی کا بھی اندیشہ ہے۔
2044 مناظرشریعت میں شطرنج اور لوڈو میں سے کن کھیلوں کو کھیلنا منع ہے؟ کمپیوٹر پر لڑائی مار دھاڑ کے کھیل کھیلنا کیسا ہے؟
3856 مناظر