• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 37761

    عنوان: حديث كي تحقيق

    سوال: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور سورہ جمعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، اور جب آیت ، ”وآخرین منہم لما یلحقوا بہم وہوالعزیز الحکیم ․․․․․“(سورہ جمعہ آیت نمبر ۳)کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت فرمایا، تو میں نے کہا، ”اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ میں نے یہ سوال تین بار دہرایا۔ اس وقت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ تھے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے اوپر رکھا، یہ ارشاد فرماتے ہوئے، ”اگر ایمان ثریا پر بھی ہوگا، تب بھی (ان میں سے کوئی یا کچھ لوگ یعنی حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کی قوم کے ) اس کو حاصل کرلے گا“۔(صحیح بخاری، کتاب نمبر۶۰/حدیث نمبر ۴۲۰) کیا یہ صحیح حدیث ہے اور اس حدیث میں جن کا ذکر ہے وہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ ہیں، اس بارے میں علماء کیا فرماتے ہیں؟

    جواب نمبر: 37761

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 682-61/D=4/1433 جی ہاں حدیث صحیح ہے، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پشت پر ہاتھ رکھ کر مذکور فی الحدیث جملہ ارشاد فرمانے سے جیسا کہ محدثین نے لکھا ہے، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مراد ہیں، یا اہل فارس مراد ہیں، یا تمام عجم کے لوگ مراد ہیں، پھر ”رجال“ کا لفظ لاکر ان تابعین کی فضیلت بیان کی گئی ہے جن کی اکثریت اہل عجم میں سے تھی، اس فضیلت کے عموم میں اہل عجم کے تابعین داخل ہیں، جن میں بڑے بڑے فقہا مجتہدین محدثین پیدا ہوئے، امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تابعی تھے اور فقہ واجتہاد اور علم بالاحادیث کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے، اس لیے وہ اس بشارت وفضیلت کے اولین مصداق ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند