• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 37714

    عنوان: مصنوعی كنگن

    سوال: ۱- ہماری ایک چچی جان بہت دیندار گھرنے سے ہیں۔ ایک دن وہ گھر پر آئیں اور ہمارے یہاں بھینس کے پائے ابل رہے تھے کھڑ اتارنے کے لئے تو وہ کہنے لگیں کہ کھڑ صرف آگ کے اوپر جلا کر ہی اتارنی چاہیے، نہ کہ کسی برتن میں پانی بھرکر۔ اور کہنے لگیں کہ اگر کھڑ پانی میں ابلتے ہیں تو وہ پائے کھانے حرام ہو جاتاہے ۔ کیا یہ انکا کہنا صحیح ہے؟ براہ کرم ،رہنمائی فرمائیں کہ کیا پانی ا ور آگ دونو ں پر پاؤں کی کھڑ اتار سکتے ہیں یا صرف آگ ہی پر؟ ۲- کسی نے ہم سے کہا ہے کہ جو آٹیفیشیل یعنی مصنوعی کنگن یا چوڑی جو خواتین اپنے ہاتھو ں میں پہنتی ہے وہ مکروہ ہے، کیوں کہ آرٹیفشل چوڑی یا کنگن تانبا یا کسی ا ور چیز کے بنے ہوتے ہیں، کیا یہ حیح ہے؟عورتوں کو صرف سونا یا چاندی کی چوڑی یا کنگن ور کانچ کی چوڑی پہننی چاہیے۔

    جواب نمبر: 37714

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 476-396/B=4/1433 آپ کی چچی نے جو مسئلہ بتایا وہ صحیح نہیں ہے، اگر کھر میں کوئی ظاہری نجاست نہیں لگی ہے تو پانی میں ابالنے سے نہ تو پانی ناپاک ہوگا نہ پائے ناپاک ، نہ ہی وہ پائے حرام ہوں گے۔ مسئلہ بتانا بڑی ذمہ داری کی بات ہے۔ ہرشخص کو مسئلہ نہیں بتانا چاہیے۔ پائے کی کھر کچھ لوگ ابال کر اتارتے ہیں اور کچھ لوگ آگ میں جلاکر اتارتے ہیں، جس کو جس طرح سہولت ہو اتارسکتا ہے۔ دونوں طریقے جائز ہیں۔ (۲) سونا، چاندی، کانچ اور ہرطرح کی دھات کی چوڑیاں عورتیں پہن سکتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند