• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 36579

    عنوان: آرٹیکل لکھنے كا معاوضه

    سوال: انٹرنیٹ پرہرویب سائٹ کو گاہک بنانیکے لیے تعا رف کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ویب سائٹس لوگوں کو معا وضہ کے عوض اپنے لئے آرٹیکل لکھنے کی پیشکش کرتی ہیں۔ آرٹیکل مضمون کی ایک قسم ہے.ان آرٹکلز میں ان کے تعا رف سیلیکران کی ویب سائٹ کی ہرایک خصوصیت تک معلوما ت فراہم کی جاتی ہیں۔ ا گر کوئی شخص ان ویب سائٹس کے لیے معاوضہ کے بد لے آ رٹیکلزلکھناچاہے تووہ شخص انٹرنیٹ سے سرچ کر کے معلومات ا کٹھی کر کے آرٹیکل کی صورت میں لکھتا ہے۔ تا ہم انٹرنیٹ سیحا صل کی جانے والی معلوما ت کاعلم نہیں ہوتا کہ آیا یہ صحیح ہیں یا غلط۔ سوالات : -مذ کورہ طریقہ سے ڈالر کما نا حلال ہے یا حرام؟(جیسا کہ ڈالرغیرمسلموں کی کرنسی ہے اورغیرمسلم، ڈالر سود ی نظا م پرکما تے ہیں) اگر معلوم نہ ہو کہ ا کٹھی کی جا نے والی معلوما ت درست ہیں یا نہیں ، تب آ رٹیکل لکھنا حلال ہے یا حرام؟ ۳- ا گر اپنی سوچ سے ممکنہ غلط معلومات کونکال کرلکھاجا ئے توحلال ہوگا؟ ۴- حرام اشیا کی تعریف میں اس لئے لکھنا کہ اسکی فروخت ہو جائے، حلال ہے؟ تمام ضمنی ممکنہ حلال صورتیں تحریرفرماویں۔ فی الفورفتوی حا صل کرنیکی صورت بیان فرما دیں۔ اشد ضرورت ہے۔

    جواب نمبر: 36579

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):261=147-2/1433 (۱) اگر آرٹیکل کی تیاری میں کوئی ناجائز وحرام کام نہیں ہوتا اور اجرت کا معاملہ بھی صاف طے ہوتا ہو خواہ ڈالر کی صورت میں طے ہو تو اجازت ہے۔ (۲) حتی المقدرت جائز ودرست معلومات جمع کرنے کی سعی کرے ناجائز وغلط سے بچے تب بھی گنجائش ہے۔ (۳) حلال ہوگا۔ (۴) پوری تفصیل سے لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند