• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 35808

    عنوان: اپنی ڈیوٹی دوسرے سے انجام دلاكر تنخواہ لینا

    سوال: میری والدہ سرکاری ملازمہ ہیں، وہ معلمہ ہیں۔ ایک سال پہلے ان کو ایسی جگہ ٹرانسفر کردیا گیا جو گھر سے بہت دور ہے، وہ پہاڑی علاقہ ہے۔ میری والدہ کو ریڑھ کی ہڈی میں کچھ برابلم ہے جس کی وجہ سے وہ اوپر چڑھنے سے معذور ہیں۔ پانچ منٹ کے بعد وہ تھوڑاسابھی چل نہیں سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ والدہ اس کا علاج نہیں کررہی ہیں۔ اس دوران وہ ایک دن بھی اسکول نہیں گئیں۔ اپنی جگہ انہوں نے دوسری عورت کو پیسہ پر متعین کیا ہے اور اپنی تنخواہ 28000میں سے 4000/ اس عورت کو دیتی ہیں۔ میں نے والدہ کو کئی بار کہا کہ آپ ملازمت سے سبکدوش ہوجائیں مگر وہ اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مجھے شبہ ہے کہ ان کی تنخواہ حرام ہے یا حلال ہے؟دوسری بات یہ ہے کہ وہ اپنی ملازمت قریبی علاقے میں ٹرانسفر نہیں کراسکتیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا انہیں ملازمت سے سبکدوش ہوجانا چاہئے یا وہ حکومت سے پیسے لیتی رہیں کوئی کام یا کوئی کوشش کئے بغیر؟

    جواب نمبر: 35808

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 70=55-1/1433 اگر سرکاری قانون کے لحاظ سے اپنی جگہ دوسرے کو کم اجرت دے کر کام کرانے کی اجازت ہے تب تو ان کے لیے ایسا کرنا درست ہوگا۔ ورنہ نہیں۔ پھر انہیں پنشن لے کر سبکدوش ہوجانا چاہیے جعلی طور پر کسی دوسرے سے کام کراکر خود تنخواہ لینا جائز نہیں ہوگا اور آمدنی حلال دائرہ میں نہیں رہے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند