• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 35520

    عنوان: زاغ کی حلّت

    سوال: میں قتان بریلوی نہیں، نہ ہی انکے عقاید سے متفق ہوں. مگر ان حضرات کی طرف سے اکثر بارے غلو کے ساتھ حضرات رشید احمد گنگوہی نوراللہ مرقدہ کے معروف فتویٰ بارے حلّت زاغ کے مطالق پروپگنڈہ کیا جاتا ہے، ور اس مطالق میرے ہمخیال نوجوانو کو شک میں ڈالنے کی کوشش کے جا رہی ہی. مجھے حضرات ا علی کے فتویٰ کے مطالق شرہے صدر ہی، لیکن میرے دوستوں کو تشکیک سے بچانے کے لیے اس بارے میں تفصیلی جواب مرحمت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں. بوہوت امید سے آپکو زحمت دے رہا ہوں.

    جواب نمبر: 35520

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1926=1926-1/1433 بریلوی حضرات اس بارے میں حضرت گنگوہی کے متعلق غلط پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور بلاوجہ تشکیک پیدا کرتے ہیں، حضرت گنگوہی نے کوے کی حلت کے بارے میں وہی لکھا ہے جو ان سے پیشتر بہت سے حنفی فقہائے کرام لکھتے آئے ہیں، یعنی جو کوا دانہ، اناج اور اس جیسی صاف اور مباح چیزیں کھاتا ہے، نجس اور مردار نہیں کھاتا وہ بالاتفاق حلال ہے، دیکھئے ہندیہ میں ہے: الغراب الذي یأکل الحب والزرع ونحوہا حلال بالإجماع (ہندیة: ۵/۲۸۹) اسی طرح درمختار مع الشامی، کنز البیان، قدوری، شرح وقایہ، بدائع، ہدایہ وغیرہا مختلف کتب فقہ وفتاویٰ میں یہ مسئلہ اسی طرح مصرح ہے۔ آپ بریلویوں سے ان حوالوں کا جواب طلب کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند