• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 35501

    عنوان: حالت اضطرار میں سودی قرض

    سوال: زید شادی شدہ ہے، بچپن سے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتاہے تھا اوروالدہ بھی ان کے ساتھ ہی رہتی تھی ۔ جب بڑے بھائی کی شادی ہوئی اور بچے ہوئے تو ان کے بھائی کی بیوی نے ان کی والدہ کو گھر سے نکال دیا اور زید بھی اپنی بیوی کے ساتھ گھر سے نکل کر سسرا ل میں رہنے لگا، والدہ اپنے بھائی کے گھر رہنے لگیں، مگر وہ بوڑھی ہوگئی ہیں اور بیمار رہتی ہیں۔ بڑھاپے کی عمر میں زید اپنی والدہ کو دوسروں پر بوجھ بنانا نہیں چاہتا اور بیوی کو بھی ۔ اس حالت میں انہوں نے اپنی کچھ زمین بیچ کر گھر بنانا شروع کیا ، لیکن وہ رقم ناکافی ہونے پر مزدور وغیرہ تنگ کرنے لگے، قرض حسنہ حاصل کرنے کی بہت کوشش ، کسی نے نہیں دیا۔ خیبر بینک میں پانچ فیصد سود پر قرض دیا جارہا ہے۔ زید اسے حرام بھی سمجھ رہا ہے ، لیکن اس کے لینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے تو کیا زید کی اس حالت کو حالت اضطراری پر محمول کیا جاسکتاہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ والسلام

    جواب نمبر: 35501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 2026=443-12/1432 جو تفصیل زید نے تحریر کی ہے، اگر یہ واقعہ کے مطابق ہے اور حقیقةً اس کے پاس رہنے کا مکان نہیں ہے اور قرض کی کوئی جائز ممکنہ صورت نہیں پیدا ہورہی ہے تو ایسے احتیاج اور پریشانی کے عالم میں بقدر ضرورت سود پر قرض لینے کی گنجائش ہے، قال في الأشباہ: ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند