متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 35114
جواب نمبر: 35114
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1707=1174-11/1432 ”زنا“ مرد کے حشفہ (موضع ختان) کا عورت کی شرمگاہ میں چلے جانے کا نام ہے ”والزنا الموجب للحد وطء وہو إدخال قدر حشفة من ذکر“ (درمختار مع شامی: ۶/۵، ط: زکریا دیوبند) عورت کے جسم کے کسی حصہ کو ہاتھ لگانا یا اس سے کھیلنا زنا میں شامل نہیں ہے تاہم یہ بھی گناہ کبیرہ اور بڑا جرم ہے، ایک حدیث میں غیرمحرم کے بدن کو ہاتھ لگانے کو ہاتھ کا زنا فرمایا گیا ہے، کتب علی ابن آدم نصیبہ من الزنا مدرک ذلک لا محالة فالعینان زناہما النظر والأذنان زناہما الاستماع واللسان زناہ الکلام والید زناہا البطش والرجل زناہا الخطا والقلب یہوی ویتمنی ویصدق ذلک الفرج ویکذبہ․ (رواہ مسلم) (۲) غیر محرم وہ ہے جس سے نکاح کرنا ہمیشہ کے لیے حرام نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند