• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 34878

    عنوان: ایکسیڈینٹ وغیرہ کی حالت میں بلڈ (خون) کی ضرورت ہوتی ہے ، ایسے میں حکومت کے بلڈ بنیک سے لیتے ہیں ، لیکن بلڈ بینک والے ہم سے کہتے ہیں کہ آپ مسلمان بلڈ دیتے نہیں ہیں ، اس لیے ہم بلڈ نہیں دیتے ، ایسی صورت میں ہم لوگ بھی کیمپ کرواکر اپنا بلڈ بینک میں اسٹور کرواتے ہیں تاکہ ضرورت کے وقت کام آسکے ، ایسی صورت میں ہمارا کیمپ کروانا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: ایکسیڈینٹ وغیرہ کی حالت میں بلڈ (خون) کی ضرورت ہوتی ہے ، ایسے میں حکومت کے بلڈ بنیک سے لیتے ہیں ، لیکن بلڈ بینک والے ہم سے کہتے ہیں کہ آپ مسلمان بلڈ دیتے نہیں ہیں ، اس لیے ہم بلڈ نہیں دیتے ، ایسی صورت میں ہم لوگ بھی کیمپ کرواکر اپنا بلڈ بینک میں اسٹور کرواتے ہیں تاکہ ضرورت کے وقت کام آسکے ، ایسی صورت میں ہمارا کیمپ کروانا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 34878

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2189=1268-11/1432 ایک نظام یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگ اپنے خون کی جانچ کراکے خون کا نمبر لکھوادیتے ہیں جو ذمہ داران کے پاس محفوظ رہتا ہے، کبھی اس قسم کی ضرورت ہنگامی پیش آجاتی ہے تو وہ فوراً تازہ خون دیدیتے ہیں، اگر آپ اپنے کیمپ میں ایسا کچھ نظام کرلیں تو یہ صورت شرعاً بھی جائز ہے اور کیا کیا نوعیت آپ اپنے کیمپ میں اختیار کرسکتے ہیں، ان سب کی تفصیلات لکھ دیں تو سب کا حکم الگ الگ لکھ دیا جائے، باقی رہا بلڈ بینک حکومت کے ذمہ داران کا یہ کہنا کہ مسلمان بلڈ دیتے نہیں، اس لیے ہم بھی نہیں دیتے، یہ تو کوئی وزنی بات نہیں، بہت سے مسلمان دیتے بھی ہیں، مگر ہنگامی ضرورت پڑنے پر ان مسلمانوں کو کتنی کامیابی حصولِ خون میں ہوتی ہے، وہ سب پر ظاہر ہے، خیر ان جیسے امور سے قطع نظر جب کہ آپ اپنا کیمپ لگارہے ہںخ تو اس کے اصول وضوابط لکھ کر حکم معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند