متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 34871
جواب نمبر: 3487101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1640=1121-11/1432 اپنی عمارت کو اے ٹی ایم کے لیے کرایہ پر دینا درست ہے۔ البتہ بہتر نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے ابو کی ?شارجہ الیکٹری سٹی اینڈ واٹر ڈیپارٹمنٹ? میں سرکاری نوکری ہے۔ان کا کام بجلی پانی اور گیس کے بل اور تنخواہ کے کاغذات پرنٹ کرنا ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے ادارے کے بینک کے پیپر وغیرہ بھی بھیجتے ہیں (کچھ لوگ بینک کے ذریعہ بل ادا کرتے ہیں یا پھر ان کے ادارے کے بینک کا کام ہوتا ہے، مجھے پوری تفصیل نہیں معلوم) ا۔بو کہتے ہیں کہ بینک کا پیسہ تو سارا ہوتا ہی سود ہے ۔مطلب ان کے ادارے کے پیسے بھی تو بینک سے آتے ہیں۔ تو کیا میرے ابو کی تنخواہ حرام ہے یا حلال ہے؟ اگر خدا نخواستہ ان کی کمائی حرام ہے تو میرے لئے کتنی حد تک ان کی کمائی استعمال کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ میری عمر بیس سال ہے او رانٹرمیڈیت تک پڑھی ہوئی ہوں۔ نوکری کی اجازت نہیں ہے نہ کمائی کا کوئی اور ذریعہ ہے۔کیا میں اپنے ابو کی کمائی سے ڈاکٹر کی پڑھائی پڑھ سکتی ہوں تاکہ کسی قابل ہوجاؤں تو اپنے لئے کماسکوں؟
1967 مناظرسکن گرافٹنگ اور کیمکل پیلز كا حكم
3125 مناظرفری لانسنگ ویب سائٹ پر غیر مسلموں کا کام کرکے اُن سے اجرت لینے کا حکم
4602 مناظرزائد تنخواہ پانے کے لیے سابقہ تنخواہ بڑھاکر بتانا
2747 مناظركسی جگہ خرچ كرنے كی شرط پر ووٹ دینا؟
1663 مناظر