• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 32547

    عنوان: ہم پچپن سے یہ سنتے آئے ہیں کہ غصہ حرام ہے۔ کیا یہ قرآن یا کسی حدیث سے ثابت ہے؟ کیوں کہ غصہ تو انسان کو کوئی غیر شرعی کام ہوتے دیکھ کر بھی آجاتا ہے تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ غصہ حرام ہے؟

    سوال: ہم پچپن سے یہ سنتے آئے ہیں کہ غصہ حرام ہے۔ کیا یہ قرآن یا کسی حدیث سے ثابت ہے؟ کیوں کہ غصہ تو انسان کو کوئی غیر شرعی کام ہوتے دیکھ کر بھی آجاتا ہے تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ غصہ حرام ہے؟

    جواب نمبر: 32547

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 965=608-7/1432 غصہ نہ کرنے کی تاکید متعدد احادیث میں آئی ہے، نیز غصہ کا شیطان کی طرف سے ہونا بھی حدیث میں مذکور ہے، اس کے بالمقابل غصہ کے وقت عفو ودرگذر کرنے والوں کے فضائل قرآن وحدیث میں آئے ہیں: قال تعالیٰ: وَإِذَا مَا غَضِبُوا ہُمْ یَغْفِرُونَ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْصِنِی قَالَ لَا تَغْضَبْ فَرَدَّدَ مِرَارًا قَالَ لَا تَغْضَبْ(بخاری شریف: ۲/۹۰۳) وفي الحدیث الشریف: قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم- إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّیْطَانِ (مشکاة: ۴۳۴) مذکورہ بالا احادیث سے غصہ کا ناپسندیدہ ومذموم ہونا واضح ہے، واضح رہے کہ غصہ کا مذموم وناپسندیدیہ ہونا اس وقت ہے جب کہ غصہ ناحق ہو، حق چیز پر غصہ آنا مثلاً غیرشرعی کام ہوتے دیکھ کر غصہ آنا ناپسندیدہ نہیں بلکہ یہ محمود اور ایمان کی علامت ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک مستقل باب قائم کرکے اللہ کے معاملہ میں غصہ اور شدت کو جائز ثابت کیا ہے، بَاب مَا یَجُوزُ مِنْ الْغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّہِ وَقَالَ اللَّہُ جَاہِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِینَ وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ۔ اس باب کے تحت چند احادیث کو ذکر کیا ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ناحق امور کو دیکھتے ہوئے غضبناک ہونے کو بیان کیا ہے، پتہ چلا کہ غصہ ناجائز مذموم اسی وقت ہے جب کہ وہ ناحق ہو یا اپنی برتری ظاہر کرنے کے لیے ہو وغیرہ، شرعی معاملہ میں غصہ مذموم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند