متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 3251
ایک لڑکی حمل سے تھی، اس نے دوسرے ہفتہ اسقاط کرالیا ،اس کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہے چونکہ میں حنفی ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ حمل اسقاط کرانے کے لیے اس کو ادھارروپئے دینے پر مجھے سزا ملے گی؟
ایک لڑکی حمل سے تھی، اس نے دوسرے ہفتہ اسقاط کرالیا ،اس کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہے چونکہ میں حنفی ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ حمل اسقاط کرانے کے لیے اس کو ادھارروپئے دینے پر مجھے سزا ملے گی؟
جواب نمبر: 3251
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 408/ ھ= 294/ ھ
(۱) اگر کوئی عذرِ شرعی تھا تب تو گنجائش تھی اور بغیر عذر دوسرے ہفتہ میں بھی اسقاط کرانا مکروہ عمل کا ارتکاب ہوا، فتاویٰ الہندیہ وغیرہ میں تصریح ہے۔
(۲) اگر عذر شرعی کو ملحوظ رکھ کر اسقاط کرایا اور آپ نے اس میں ادھار رقم دے کر اعانت کردی اور آپ کی اعانت میں کسی مفسدہ کا اندیشہ نہ تھا تو آپ کی اعانت میں کوئی گناہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند