• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 32192

    عنوان: حلال و حرام کھانے سے متعلق

    سوال: ہمارے چچا ہمارے گھروالوں کو بلاتے ہیں ، ان کے یہاں فاتحہ وغیرہ کا پروگرام ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کی آمدنی ان کے مختلف مکانوں کے کرایہ سے ہوتی ہے جسے انہوں نے جوا اور مٹاکا(جوئے کی دوسری شکل )کے پیسوں سے تعمیر کی تھی۔ میں اور میرے بھائی ہمیشہ انکارکرتے رہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ ہمیں ان کے یہاں کھانے کی دعوت پر جانا چاہئے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 32192

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1050=635-6/1432 آپ کے چچا نے اگرجوے کی رقم سے یا کسی اور طرح سے مکانوں کی تعمیر کرائی ہے تو یہ مالِ حرام سے خریدنے کی تیسری چوتھی شکل ہے جو مفتی بہ قول کے مطابق خود مشتری کے حق میں جائز ہے، واجب التصدق نہیں؛ اس لیے اس مکان سے حاصل ہونے والے کرایہ کی آمدنی حلال ہے آپ کے لے وہاں کھانا جائز ہے: في الشامیة: رجل اکتسب مالاً من حرام ثم اشتری فہذا علی خمسة أوجہ: الثالث: اشتری قبل الدفع بہا ودفع غیرہا، الرابع أو الشتری مطلقًا ودفع تلک الدراہم (شامي زکریا: ۷/۴۹۰، کتاب البیوع باب المتفرقات) لیکن فاتحہ وغیرہ کا پروگرام کرنا قرآن وحدیث اور خیرالقرون سے ثابت نہیں، یہ امور بدعت ہیں، ان میں شرکت کرنا باعث گناہ ہے، خواہ جائز پیسے سے ضیافت کی جائے۔ لقولہ علیہ السلام: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد (مشکاة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند