• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 3083

    عنوان: انجانے میں حرام چرمی مصنوعات کا استعمال کرلیا‏، کیا اس کا کوئی کفارہ ہے؟

    سوال:

    میں اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ اسٹرلیا میں تقریبا چار سے رہ رہی ہوں۔ نادانی یہ ہوئی کہ ہم نے کچھ ایسے چرمی مصنوعات کا استعمال کیا جس میں سور کی کھا ل استعمال کی گئی تھی۔ ہمیں اس کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔ جب ہمیں اس کا علم ہوا تو ہم نے اس کا استعمال کرنا چھوڑدیا اور تب سے سامان خریدتے وقت محتاط رہتے ہیں اور چرم سے بنی چیزوں کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہم اللہ تعالی سے کس طرح معافی مانگیں اور کن الفاظ سے ۔ ہم نے کئی بار اپنی نمازوں میں اللہ معافی مانگی ہے اور اس کے لیے صدقہ بھی دیاہے، کیا اس پر کوئی متعین کفارہ دیناہوگا؟ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 3083

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 144/ ج= 139/ ج

     

    آدمی اگر لاعلمی میں کسی ناجائز امر کا مرتکب ہوجائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں حدیث میں یتا ہے: رفع عن أمتي الخطأ والنسیان کہ میری امت سے بھول چوک کا گناہ اٹھالیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ کو گھبرانے کی چنداں حاجت نہیں، آپ سے لاعلمی میں جو کچھ ہوا وہ معاف ہے، اس لیے کوئی کفارہ دینا واجب نہیں،البتہ آئندہ احتیاط ملحوظ رکھیں اور جو کچھ آپ نے صدقہ کیا، یا اللہ سے توبہ کی اس پر آپ کو اجر ملے گا۔ بندے سے جب کوئی گناہ ہوجائے تو اس کی تلافی کی صورت یہ ہے کہ بندہ توبہ و استغفار کرے۔ توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اپنے گناہ پر نادم ہو اوردوبارہ نہ کرنے کا عزم کرے اور پھر عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے گناہ کے معاف کرنے کی درخواست کرے تو ان شاء اللہ گناہ معاف ہوجائے گا، توبہ کے لیے کوئی خاص الفاظ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ کچھ صدقہ بھی کردیا جائے، حدیث میں وارد ہے کہ صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند