عنوان: میں شادی شدہ ہوں۔ ہمارا یک بیٹا ہے جو دوسال کا ہے۔ پہلے بچہ کی پیدائش کے بعد حمل سے بچنے کے لیے ہم عزل کررہے ہیں۔ میں مدت رضاعت یعنی ڈھائی سال تک حمل سے بچنا چاہتے ہیں۔ کیا اس مدت تک مانع حمل دوائی لینا یا عزل کرنا شریعت میں درست ہے؟ڈھائی سال کے بعد ہم حمل میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں ۔ فی الوقت ہم عزل نہیں کرتے ہیں بلکہ مباشرت سے احتراز کررہے ہیں، کیا اس طرح سے ہم کسی گنا ہ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ میں یہ سب صرف بچوں میں وقفہ رکھنے کے لیے کررہا ہوں۔
سوال: میں شادی شدہ ہوں۔ ہمارا یک بیٹا ہے جو دوسال کا ہے۔ پہلے بچہ کی پیدائش کے بعد حمل سے بچنے کے لیے ہم عزل کررہے ہیں۔ میں مدت رضاعت یعنی ڈھائی سال تک حمل سے بچنا چاہتے ہیں۔ کیا اس مدت تک مانع حمل دوائی لینا یا عزل کرنا شریعت میں درست ہے؟ڈھائی سال کے بعد ہم حمل میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں ۔ فی الوقت ہم عزل نہیں کرتے ہیں بلکہ مباشرت سے احتراز کررہے ہیں، کیا اس طرح سے ہم کسی گنا ہ کے مرتکب ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ میں یہ سب صرف بچوں میں وقفہ رکھنے کے لیے کررہا ہوں۔
جواب نمبر: 3045401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):411=306-3/1432
اگر اس عقیدے سے عزل یا مانع حمل دوا کا استعمال کیا جائے کہ بچہ ہونے کی صورت میں تنگی پیش آئے گی یا اس کی کفالت کون کرے گا یا چھوٹی فیملی بہتر ہے جیسا کہ آج کل اس کی آواز لگائی جارہی ہے تو اس عقیدے سے عزل یا مانع حمل دواوٴں کا استعمال جائز نہیں، اگر یہ عقیدہ نہ ہو اور کوئی مجبوری بھی نہ ہو تو عزل یا مانع حمل دواوٴں کا استعمال مکروہ ہے، کیوں کہ تکثیر سواد امت اجابت منشأ شرع وشارع ہے، مجبوری کی صورت میں بلاکراہت جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند