• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 29991

    عنوان: کیا وہ آدمی جس کی ہم غیبت کرتے ہوں ہمیں اس کے پیچھے نماز اداکرنی چاہئے؟آفس وغیرہ میں؟ اور وہ شخص بظاہر معاملات کا کبھی صحیح نہ ہو، لگائے بجھائے کی بھی عادت ہو ، کیا ایسے آدمی کے پیچھے نماز اداکی جاسکتی ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: کیا وہ آدمی جس کی ہم غیبت کرتے ہوں ہمیں اس کے پیچھے نماز اداکرنی چاہئے؟آفس وغیرہ میں؟ اور وہ شخص بظاہر معاملات کا کبھی صحیح نہ ہو، لگائے بجھائے کی بھی عادت ہو ، کیا ایسے آدمی کے پیچھے نماز اداکی جاسکتی ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 29991

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 359=190-3/1432

    غیبت کرنا بنص قرآنی گناہ ہے: ﴿وَلاَ یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا﴾ (الآیة) جو شخص معاملات ٹھیک نہ رکھتا ہو، دوسروں کے پیسوں کو دباتا ہو اوراس کی لگائی بجھائی کی عادت ہو تو اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے، ”وتکرہ خلف أمرد․․․․ ونَمَّامٍ“ (در مع الرد زکریا: ۲/۳۰۲) 
    اگر کوئی باشرع متقی امام نہ ملے تو تنہا نماز پڑھنے سے افضل اور بہتر انھیں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا ہے۔ الصلاة خلفہما أولی من الانفراد (شامي: ۲/۳۰۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند