• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 29627

    عنوان: اگر اسکول میں کسی نئے استاذ کا تقرر ہوتاہے تومینجنگ کمیٹی اس استاذ پر بڑی رقم دینے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے، کمیٹی اس رقم کو پارٹ ٹائم استاذوں کی تنخواہوں میں خرچ کرتی ہے۔ جب کہ نئے استاذ بہت تکلیف سے یہ رقم دیتے ہیں۔ اگر یہ استاذ پیسے نہ دیں تو کمیٹی مین آفس کو غلط اطلاع بھی دے سکتی ہے، اور استاذ کی منتقلی ہوسکتی ہے۔ کیااس بارے میں روز قیامت کمیٹی سے مواخذہ ہوگا؟نیز یہ رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: اگر اسکول میں کسی نئے استاذ کا تقرر ہوتاہے تومینجنگ کمیٹی اس استاذ پر بڑی رقم دینے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے، کمیٹی اس رقم کو پارٹ ٹائم استاذوں کی تنخواہوں میں خرچ کرتی ہے۔ جب کہ نئے استاذ بہت تکلیف سے یہ رقم دیتے ہیں۔ اگر یہ استاذ پیسے نہ دیں تو کمیٹی مین آفس کو غلط اطلاع بھی دے سکتی ہے، اور استاذ کی منتقلی ہوسکتی ہے۔ کیااس بارے میں روز قیامت کمیٹی سے مواخذہ ہوگا؟نیز یہ رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 29627

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 328=239-2/1432

    یہ رقم رشوت کے حکم میں ہے جس کا لینا دینا حرام ہے، البتہ اگر کوئی شخص مجبور کن حالات میں دیدے تو امید ہے کہ روزِ قیامت موٴاخذہ نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند