متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 29607
جواب نمبر: 29607
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 351=185-3/1432
چوں کہ تصویر اور مجسموں کے بنانے اور رکھنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ”عَنْ عَائِشَةَ أَنَّہَا کَانَتْ تَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم- قَالَتْ وَکَانَتْ تَأْتِینِی صَوَاحِبِی فَکُنَّ یَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم- قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -صلی اللہ علیہ وسلم- یُسَرِّبُہُنَّ إِلَیَّ“ أخرجہ مسلم: ۶۴۴۰۔ وفي حدیث جریر: ”کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ فِی بَیْتِہِ وَہُنَّ اللُّعَبُ“ محتمل ہے یعنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان گڑیوں کی ناک کان وغیرہ نہ تھیں۔ یہ بھی احتمال ہے کہ وہ لڑکی نما کھلونے تھے، باقاعدہ مجسمے کی شکل نہیں تھی، نیز یہ بھی امکان ہے کہ یہ واقعہ تصویرکی حرمت کے نزول سے پہلے کا ہے، محدثین نے مختلف احتمالات بیان کیے ہیں؛ اس لیے بچیوں کو باقاعدہ ناک کان وغیرہ کے ساتھ بنے ہوئے گڑیوں سے نہیں کھیلنے دینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند