متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 29365
جواب نمبر: 29365
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 228=214-2/1432
جھوٹ بولنا یا لکھوانا فی نفسہ معصیت ہے، کسی حال میں جائز نہیں؛ البتہ چند مواقع میں فقہائے کرام نے تعریض کی اجازت دی ہے، مثلاً: جنگ میں دھوکہ دینے کے لیے، دو آدمیوں کے درمیان صلح کے لیے، بیوی کو راضی کرنے کے لیے اور ظالم کو ظلم سے روکنے کے لیے: والکذب حرام إلاّ في الحرب للخدعة، وفي الصلح بین اثنین، وفي إرضاء الأہل، وفي دفع الظالم عن الظلم، والمراد: التعریض، لأن عین الکذب حرام (مجمع الأنہر: ۲/۲۵۲)
لیکن صورت مسئولہ اِن مقامات میں سے نہیں ہے؛ لہٰذا جان بوجھ کر آپ کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ قال اللہ جل وعلا: ﴿لَعْنَةُ اللّہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ﴾ (آل عمران: ۶۱) وعن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: آیة المنافق ثلاث: إذا حدث کذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اوٴتمن خان، متفق علیہ (مشکاة المصابیح: ۱/۱۷۱)
وعن عبد اللہ ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: وإیاکم والکذب، وإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار (مشکاة المصابیح: ۲/۴۱۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند