• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 28887

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عامل جو شرعی اعتبار سے قرآن و سنت کی پابند ی کرتے ہوئے قرآن سے علاج کرتا ہے، اس کے علاج سے عوام الناس کو فائدہ بھی ہوتا ہے وہ ایک بہت معمولی سی رقم مثلاً پچاس روپیہ ایک ہفتہ کے علاج کے لیے لیتا ہے اور اگر کوئی اپنی مرضی سے اس کو دس ہزار روپئے دے تو وہ لے لیتا ہے کیا یہ پیسہ حلال ہے یا حرام؟ پوری صراحت کے ساتھ جواب دیں گے۔ جو کوئی اپنی خوشی سے پیسہ دے تو کیا وہ ہدیہ نہیں کہلائے گا اس کا لینا جائز ہے کہ نہیں؟ 

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عامل جو شرعی اعتبار سے قرآن و سنت کی پابند ی کرتے ہوئے قرآن سے علاج کرتا ہے، اس کے علاج سے عوام الناس کو فائدہ بھی ہوتا ہے وہ ایک بہت معمولی سی رقم مثلاً پچاس روپیہ ایک ہفتہ کے علاج کے لیے لیتا ہے اور اگر کوئی اپنی مرضی سے اس کو دس ہزار روپئے دے تو وہ لے لیتا ہے کیا یہ پیسہ حلال ہے یا حرام؟ پوری صراحت کے ساتھ جواب دیں گے۔ جو کوئی اپنی خوشی سے پیسہ دے تو کیا وہ ہدیہ نہیں کہلائے گا اس کا لینا جائز ہے کہ نہیں؟ 

    جواب نمبر: 28887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 172=169-2/1432

    قرآن سنت کی پابندی کرتے ہوئے جائز طریقے سے تعویذ دینا اور اس پر مناسب اجرت لینا درست ہے، اگر کوئی شخص عامل کو اپنی مرضی سے کوئی رقم ہدیہ میں دے تو عامل کے لیے اسے لینا حلال ہوگا، ابوداوٴد شریف کی ایک روایت ہے جس میں ہے کہ صحابہٴ کرام کی ایک جماعت سفر میں گئی اور انھوں نے وہاں قیمت متعین کرکے جھاڑ پھونک کیا (ابوداوٴد: ۱/۵۴۴) اس حدیث سے اجرت علی التعویذ کے جواز کا پتہ چلتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند