عنوان: میں نے دس سال پہلے ایک پلاٹ لیا تھا جس میں کچھ پیسے سود کے تھے ، بعد میں نے پانچ سال بعد اس میں تعمیری کام کیا ، اس میں بھی کچھ سود کے پیسے تھے۔ پھر میں نے اس پلاٹ کی ہی آمدنی سے وہ پیسے اور سود اداکردیا ۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس تعمیر شدہ پلاٹ کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
سوال: میں نے دس سال پہلے ایک پلاٹ لیا تھا جس میں کچھ پیسے سود کے تھے ، بعد میں نے پانچ سال بعد اس میں تعمیری کام کیا ، اس میں بھی کچھ سود کے پیسے تھے۔ پھر میں نے اس پلاٹ کی ہی آمدنی سے وہ پیسے اور سود اداکردیا ۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس تعمیر شدہ پلاٹ کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
جواب نمبر: 2857301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 125=97-1/1432
جس قدر رقم سود کی خریداری اورعمارت وغیرہ میں لگائی ہے، اتنی مقدار رقم بلانیت ثواب غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو وبال سے بچنے کی نیت کرکے دیدیں، ان شاء اللہ موٴاخذہٴ خداوندی سے حفاظت ہوگی اور پلاٹ کی ملکیت وتصرف میں کچھ خدشہ نہ رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند