• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 28394

    عنوان: (۱) عبد اللہ نے علی سے قرض کے طورپر روپئے لئے تاکہ اس کا ضروری کام پورا ہوجائے ، اس کی مشکل حل ہوجائے ۔ علی نے قرض دیا یہ کہہ کر کہ میرے پاس سود (بینک سود) کا جمع پیسہ ہے۔ عبدل ! تم اس سے اپنی ضرورت پوری کرو کیوں کہ میرے پاس کوئی اور دوسرا ذریعہ پیسے کا نہیں ہے۔ عبدل نے پیسہ لے لیا اور اپنا کام پورا کیا۔ کافی وفقے کے بعد عبدل کے پاس خود کا بینک کا سود جمع ہوگیاتو کیا علی قرض لوٹانے کے لیے اس سود کے پیسے کا استعمال کرسکتاہے؟چونکہ علی نے سود کا جمع روپیہ قرض دیا تھاتوکیا عبدل اپنے جمع ہوئے سود کے ہی پیسے سے قرض دے سکتاہے؟
    (۲) دو سگے بھائی ہیں ، والد گذرچکے ہیں، بٹورا ہونے سے پہلے بڑے بھائی نے باپ کی زمین پر کچھ تعمیر کروائی تھی چھوٹے بھائی سے سمجھے بغیر اور کوئی شرائط طے کئے بغیر۔ اب بٹوارا ہوگیاہے اور وہ زمین چھوٹے بھائی کے حصہ میں آگئی ہے جس پہ بڑے بھائی نے تعمیر کرائی تھی۔ اب معاوضہ کا پیمانہ کیا ہوگا؟جس لاگت سے تعمیر ہوئی تھی اسی لاگت سے معاوضہ دینا ہوگا یا آج جو تعمیر کی قیمت ہے اس حساب سے معاوضہ دینا ہوگا؟ واضح رہے کہ چھوٹے بھائی کو تعمیر کا کوئی کام اور فائدہ نہیں کیوں کہ وہ اسے استعمال میں لینے کا ارادہ نہیں رکھتاہے۔

    سوال: (۱) عبد اللہ نے علی سے قرض کے طورپر روپئے لئے تاکہ اس کا ضروری کام پورا ہوجائے ، اس کی مشکل حل ہوجائے ۔ علی نے قرض دیا یہ کہہ کر کہ میرے پاس سود (بینک سود) کا جمع پیسہ ہے۔ عبدل ! تم اس سے اپنی ضرورت پوری کرو کیوں کہ میرے پاس کوئی اور دوسرا ذریعہ پیسے کا نہیں ہے۔ عبدل نے پیسہ لے لیا اور اپنا کام پورا کیا۔ کافی وفقے کے بعد عبدل کے پاس خود کا بینک کا سود جمع ہوگیاتو کیا علی قرض لوٹانے کے لیے اس سود کے پیسے کا استعمال کرسکتاہے؟چونکہ علی نے سود کا جمع روپیہ قرض دیا تھاتوکیا عبدل اپنے جمع ہوئے سود کے ہی پیسے سے قرض دے (۲) دو سگے بھائی ہیں ، والد گذرچکے ہیں، بٹورا ہونے سے پہلے بڑے بھائی نے باپ کی زمین پر کچھ تعمیر کروائی تھی چھوٹے بھائی سے سمجھے بغیر اور کوئی شرائط طے کئے بغیر۔ اب بٹوارا ہوگیاہے اور وہ زمین چھوٹے بھائی کے حصہ میں آگئی ہے جس پہ بڑے بھائی نے تعمیر کرائی تھی۔ اب معاوضہ کا پیمانہ کیا ہوگا؟جس لاگت سے تعمیر ہوئی تھی اسی لاگت سے معاوضہ دینا ہوگا یا آج جو تعمیر کی قیمت ہے اس حساب سے معاوضہ دینا ہوگا؟ واضح رہے کہ چھوٹے بھائی کو تعمیر کا کوئی کام اور فائدہ نہیں کیوں کہ وہ اسے استعمال میں لینے کا ارادہ نہیں رکھتاہے۔

    سکتاہے؟

    جواب نمبر: 28394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 105=87-1/1432

    (۱) سودی رقم سے قرض دینا یا سودی رقم سے قرض لینا جائز نہیں، عبد اللہ اورعلی کو چاہیے کہ سودی رقم کے بقدر غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو وبال سے بچنے کی نیت کرکے بلانیت ثواب دیدیں اور علی کو چاہیے کہ وہ اپنی ذاتی رقم سے قرض کی ادائیگی کرے۔
    (۲) آج جو تعمیر کی قیمت ہے اس کو محسوب کرکے معاوضہ کا لین دین کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند