عنوان: میں ایک جنرل فیزیشن ہوں اور غیر مسلمین کے علاقے پریکٹس کرتاہوں، اکثر غیر مسلین عورتیں اسقاط حمل ٹیبلیٹ مانگتی ہیں، کبھی طبی ضرورت ہوتی ہے اور کبھی نہیں؟کیوں کہ اسپیشلسٹ ڈاکٹر بعض صورتوں میں حمل رکھنا اور ولدیت کومنع کرتے ہیں؟دونوں صورتوں میں کیا مسلم /غیر مسلموں کو اسقاط حمل گولی دے سکتے ہیں یا نہیں؟
سوال: میں ایک جنرل فیزیشن ہوں اور غیر مسلمین کے علاقے پریکٹس کرتاہوں، اکثر غیر مسلین عورتیں اسقاط حمل ٹیبلیٹ مانگتی ہیں، کبھی طبی ضرورت ہوتی ہے اور کبھی نہیں؟کیوں کہ اسپیشلسٹ ڈاکٹر بعض صورتوں میں حمل رکھنا اور ولدیت کومنع کرتے ہیں؟دونوں صورتوں میں کیا مسلم /غیر مسلموں کو اسقاط حمل گولی دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب نمبر: 2814331-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 22=19-1/1432
اگر حمل چار مہینے سے کم کا ہے تو ایسی صورت میں ان غیرمسلم عورتوں کو اسقاط حمل کی دوا دے سکتے ہیں،البتہ اگر حمل چار مہینے سے زائد کا ہوچکا ہے تو اس وقت اسقاط حمل کی دوا دینا ناجائز ہوگا، بلکہ ایسی صورت میں اسقاطِ حمل کی دوا دینے سے قتل کا گناہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند